انڈھیلا گاؤں، ضلع کھیڑا، گجرات: گجرات کے انڈھیلا گاؤں میں گزشتہ سال نوراتری کے دوران پتھراؤ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے مسلم نوجوانوں کو حراست میں لے کر سر عام پٹائی کی تھی۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں پہنچا تھا۔ ہائی کورٹ میں اس معاملہ پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے چار پولیس اہلکار کو 14 دن کی قید کی سزا سنائی اور جرمانہ عائد کیا۔ اس معاملہ پر متاثرین کے وکیل آئی ایچ سید سے ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے خصوصی گفتگو کی۔ اس معاملہ پر متاثرین کے وکیل آئی ایچ سید نے کہا کہ اس معاملہ میں یہ ہوا کہ پہلے جو سنوائی ہوئی آرڈر کے لیے رکھا تھا جس میں سب کو تفصیلاً کورٹ میں پیش کیا گیا اور اس کے بعد سب کے بیان بھی سنے کہ کتنی سزا دی جائے گی اور یہ سننے کے بعد پھر کورٹ نے 14 دن کی سمپل ان پریزنٹ کی سزا چار پولس اہلکاروں کو سنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس معاملہ میں پولیس اہلکاروں نے ہائی کورٹ سے چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اسٹے مانگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیل پیریڈ جو ہے وہ 90 دن کا ہوتا ہے۔ اپیل پریڈ کے اندر وہ لوگ سپریم کورٹ جا سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے ملزمین کے وکیل نے عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اسٹے کی درخواست کی ہے اور اس کے بعد کورٹ نے سزا پر عمل درآمد پر تین ماہ کی روک لگا دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چار پولیس اہلکاروں کو 14 دن کی جیل اور دو ہزار روپے جرمانے کی سزا گجرات ہائی کورٹ نے سنائی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے چاروں ملزمان کو عدالتی حکم ملنے کے 10 دن کے اندر پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔ یہ ایک ڈی کے بازسو کا ججمنٹ ہے تو ڈی کے بازو کسٹوڈیل وائلینٹ کو پریونٹ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دیا تھا۔ اس جج میں اس ججمینٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے کوٹ نے سزا سنائی ہے۔ سیکشن 12 کے مطابق سزا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پولیس اہلکار اپنی سزا کم کروانے کے لیے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ جاتے ہیں تو ہم بھی سپریم کورٹ جائیں گے۔ متاثرین کو انصاف دلائیں گے۔ پولیس اہلکاروں کی طرف سے معاوضہ کی پیشکش کو ٹھکرانے کے معاملہ پر انہوں نے کہا کہ معاوضہ ایسا ہے کہ جو وکٹمز ہیں جن کے ساتھ یہ ذیادتی ہوئی ہے۔ یہ ان کو طے کرنا تھا کہ لیں گے یا نہیں۔ تو متاثرین نے واضح کیا اور پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کو وہ پیسے نہیں چاہیے اور کہا کہ یہ جو زخم ہمیں دیا ہے وہ پیسوں سے بھر نہیں سکتا۔ اس لیے ہمیں پیسے نہیں چاہیے۔ ہمیں انصاف چاہیے اور ہم نے کورٹ میں یہ بیان سنا دیا۔ جس کے بعد کورٹ نے بہت اچھا فیصلہ سناتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو سزا سنائی اور ایک مثال قائم کی کہ پولیس ہو یا عام آدمی ہو۔ اگر گنہگار ہیں تو اسے کورٹ سزا ضرور سنائے گی۔ ہم کورٹ کے اس فیصلہ کا تہہ دل سے ویلکم کرتے ہیں۔