احمدآباد: احمد آباد شہر کو کریٹیو سٹی کا درجہ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ دراصل یونیسکو فن تعمیر اور ڈیزائن فلم ادب موسیقی کے ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے ہمیشہ سے کوشاں رہا ہے بلکہ پوری عوام کو اس کے ورثے سے روشناس بھی کرا رہا ہے۔ یونیسکو نے 2004 میں یونیسکو کریٹیو سٹیزنز نیٹ ورک کا اعلان کیا تھا۔ جن میں جس کے تحت شہروں کے معاشی، سماجی، ثقافتی اور ماحولیاتی پہلو کو مزید ترقی دینے کے لیے زور دیا گیا تھا۔ جس میں ممبئی، حیدرآباد اور چنئی جیسے کچھ ہندوستان کے شہروں کو یونیسکو کے تخلیقی شہروں میں آگیا ہے۔ اب یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے کوشش شروع کر دی ہے۔ احمدآباد میونسپل کارپوریشن کے ہیریٹیج ڈپارٹمنٹ احمد آباد ڈیزائن کے میدان میں یونیسکو سے ایک نیا کریٹیو شہر کا درجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس سے قبل احمدآباد شہر کو 2011 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ کے زمرے میں شامل کیا تھا۔ اس پر 6 سال تک یونیسکو اور مرکزی حکومت کے درمیان ضروری معلومات کے تبادلۂ خیال ہونے کے بعد 8 جولائی 2017 کو یونیسکو نے احمدآباد کو ہندوستان کا پہلا عالمی ثقافتی ورثہ کا شہر یعنی ورلڈ ہیریٹیج سٹی کا درجہ دیا تھا۔ اب یونسکو نے نئی تخلیقی شہروں کے نیٹ ورک کے تحت سات شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان شعبوں میں دستکاری لوک فنون، ڈیزائن، فلم کھانا، ادب میڈیا اور موسیقی شامل ہے۔ ان شعبوں میں جے پور، حیدرآباد، ممبئی، گوالیار، لکھنؤ اور چنئی جیسے شہروں کو اسکریننگ سٹیزنز قرار دیا گیا ہے۔
ورثہ کے سربراہ آشیش ترمبادیا اس معاملے پر بتایا کہ جے پور کو دستکاری اور لوک فن کا فخر حاصل ہوا ہے۔ ممبئی کو فلم کا اعزاز ملا ہے اور حیدرآباد کو پکوان کے میدان میں اعزاز حاصل ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ڈیزائن کے میدان میں یونیسکو کا تخلیقی شہر قرار دینے کے لیے انتظامیہ کوششیں کر رہا ہے۔ گجرات کو تخلیقی شہر کے لیے اصرار کیا گیا ہے۔ اس مہینے میں ریاستی حکومت کو۔ یونیسکو سے احمدآباد کو کریٹیو سٹی بنانے کے لیے تحریری خط بھیج کر درخواست کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں انتظامیہ بھی یہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہو گیا ہے۔ جس طرح احمدآباد کو ورلڈ ہیریٹیج سٹی کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ڈوزئیر تیار کر کے دیا گیا تھا۔ اسی طرح کریٹیو سٹی کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ڈوزیئر تیار کرکے یونیسکو کو بھیجا جائے گا۔