احمدآباد: ریاست گجرات کے شہر احمدآباد میں واقع سابرمتی ندی یعنی سابرمتی ریورفرنٹ کے متاثرین آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ اس تعلق سے ای ٹی وی نمائندہ نے بہرام پورا کے سکندر بخت نگر کا جائزہ لیا اور متاثرین سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ گجرات حکومت نے سابرمتی ندی کے کنارے شاندار ریور فرنٹ بنانے کے لیے ہمارے گھر اجاڑ دیے اور ہمیں گجرات کی اربن ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیے گئے مکانات رہنے کے لیے دیے گئے۔ جس میں ہم 2013 سے رہ رہے ہیں جہاں EWS 992 مکانات میں سے 413 کو فوری مرمت کی ضرورت ہے۔ 66 گھروں کی چھت کی سلاخیں بھی نظر آرہی ہیں۔ 244 گھروں کی دیواروں کا پلستر اکھڑ گیا ہے جس سے بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
متاثرین نے بتایا کہ سب سے خطرناک 97 مکانات ہیں۔ جن کی گیلریاں منہدم ہو چکی ہیں۔ اگر گھروں کی حالت ایسی ہی رہی تو کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے۔ جس میں شہریوں کی جان بھی جا سکتی ہے۔ 155 گھروں کے بیت الخلاء کی چھتیں خستہ حال اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔ جس کی وجہ سے مکین قدرتی مسکن کی طرف جانے پر مجبور ہیں۔ کارپوریشن نے ہمیں گھر خالی کرنے کی نوٹس دی ہے کہ ہمارے گھر کبھی بھی خستہ حالت کی وجہ سے ٹوٹ سکتے ہیں لیکن وہ اسے مرمت نہیں کر رہی ہے اور اب ہماری ایسی حالت ہے کہ ہم اس گھر کو چھوڑ کر نہیں جا سکتے کیونکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
متاثرین نے مزید کہا کہ وزیراعظم سوچھتا ابھیان کے نام سے صفائی مہم چلا رہے ہیں لیکن یہاں کے بیت الخلاء کی ایسی حالت کی شکایت کس سے کی جائے؟ گندہ پانی بھرا رہتا ہے۔ لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔ کارپوریشن کے ملازمین صفائی کرنے نہیں آتے، یہاں ایک آنگن واڑی دے دی گئی ہے لیکن اسکول نہیں دیا گیا۔ جب کہ بچوں کے لیے اسکول دور ہے۔ دواخانہ بھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے گھروں میں آرام سے بیٹھنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ کیونکہ 73 گھروں میں ٹائلوں کا فرش ٹوٹ گیا ہے۔ 175 گھر ایسے ہیں جن کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔
تمام گھروں میں بجلی کی تاریں بوسیدہ ہیں جو کسی بھی وقت شارٹ سرکٹ کا سبب بن سکتی ہیں۔ تاہم کئی گھروں میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے اکثر ٹیوب لائٹس اڑ جاتی ہیں، اس طرح اس ساری صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اگر صرف 10 سال میں گھر اس حالت میں ہو گئے ہیں تو آنے والے وقت میں کیا حال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ احمدآباد میونسپل کارپوریشن کی طرف سے تعمیر کے لیے دیے گئے کنٹریکٹ پر نظرِ ثانی کی جائے۔ کارپوریشن کو فوری طور پر تمام ضروری کارروائی کرنی چاہیے تاکہ کسی بڑی تباہی سے بچا جا سکے۔ اور اگر کچھ نہیں کیا گیا تو گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور ان سے مدد مانگیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ان متاثرین کے لیے کوئی قدم اٹھاتی ہے یا نہیں یا مجبوراً انہیں گجرات ہائی کورٹ جانا پڑے گا۔