جھڑپ کے دوران این ایس یو آئی کے جنرل سکریٹری اور کانگریس میں شامل پاٹیدار ریزرویشن تحریک کے سابق رہنما ہاردک پٹیل کے قریبی نکھل سوانی کا سر پھوٹ گیا اور نصف درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔
این ایس یو آئی کے کارکنان پہلے سے طئے شدہ پروگرام کے مطابق شہر کے پالڑی میں واقع اے بی وی پی کے دفتر کا گھیراؤ کرکے مخالفت کے لیے جارہے تھے تبھی دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوگئی۔
موقع پر پہلے سے ہی پولیس تعینات تھی، اس دوران پتھربازی بھی ہوئی۔ طلبہ نے لاٹھی ڈنڈے سے بھی ایک دوسرے پر حملہ کیا۔
بی جے پی کے یوا مورچہ کے صدر رِتوِج پٹیل نے کہا کہ دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوئی ہے اور وہ اس حملے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔
دوسری جانب سوانی نے الزام عائد کیا کہ انھیں رِتوِج سمیت آٹھ افراد نے زدوکوب کیا، این ایس یو آئی کے ایک دیگر رہنما نے بتایا کہ ان کے کم از کم پانچ کارکن زخمی ہوئے ہیں۔
بعد ازاں تنظیم نے ایک ٹویٹر پر الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے لیے اے بی وی پی کے غنڈے ذمہ دار ہیں اور پولیس اس دوران دہلی پولیس کی طرح ہی ناٹک کر تی رہی۔
ادھر اے بی وی پی کے کارکنان نے الزام عائد کیا کہ این ایس یو آئی کے کارکنان ڈنڈے کے ساتھ مظاہرہ کرنے آئے تھے۔ وہ گاڑیوں میں آگ زنی کرنا چاہتے تھے۔
اے بی وی پی کے ترجمان سمرتھ بھٹ نے میڈیا سے کہا کہ پوری سازش کانگریس ہیڈکوارٹر میں رچی گئی تھی۔ اے بی وی پی کے دو کارکنان آنند اور بھوتِک پٹیل اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں، اے بی وی پی کے کارکنان نے جو کچھ بھی کیا وہ دفاع کے لیے کیا۔
اس تعلق سے گجرات ریاست کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے کہا کہ وہ اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ معاملہ پہلے سے ہی منصوبہ بند تھا۔ جمہوری ڈھنگ سے مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔ پولیس نے کہا کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کی جا رہی ہے۔