ETV Bharat / state

احمد آباد: کانگریس-بی جے پی کی اسٹودنٹس ونگ کے درمیان جھڑپ - کانگریس کی اسٹودنٹس ونگ این ایس یو آئی

گجرات کے شہر احمدآباد میں جے این یو حملے کے خلاف مظاہرہ کرنے والی کانگریس کی اسٹودنٹس ونگ این ایس یو آئی اور بی جے پی کی اسٹودنٹس ونگ اے بی وی پی کے کارکنان کے درمیان آج صبح جھڑپ ہوگئی۔

اسٹودنٹس ونگ کے درمیان جھڑپ
اسٹودنٹس ونگ کے درمیان جھڑپ
author img

By

Published : Jan 7, 2020, 8:20 PM IST

جھڑپ کے دوران این ایس یو آئی کے جنرل سکریٹری اور کانگریس میں شامل پاٹیدار ریزرویشن تحریک کے سابق رہنما ہاردک پٹیل کے قریبی نکھل سوانی کا سر پھوٹ گیا اور نصف درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔

این ایس یو آئی کے کارکنان پہلے سے طئے شدہ پروگرام کے مطابق شہر کے پالڑی میں واقع اے بی وی پی کے دفتر کا گھیراؤ کرکے مخالفت کے لیے جارہے تھے تبھی دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوگئی۔

موقع پر پہلے سے ہی پولیس تعینات تھی، اس دوران پتھربازی بھی ہوئی۔ طلبہ نے لاٹھی ڈنڈے سے بھی ایک دوسرے پر حملہ کیا۔

بی جے پی کے یوا مورچہ کے صدر رِتوِج پٹیل نے کہا کہ دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوئی ہے اور وہ اس حملے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔

دوسری جانب سوانی نے الزام عائد کیا کہ انھیں رِتوِج سمیت آٹھ افراد نے زدوکوب کیا، این ایس یو آئی کے ایک دیگر رہنما نے بتایا کہ ان کے کم از کم پانچ کارکن زخمی ہوئے ہیں۔

بعد ازاں تنظیم نے ایک ٹویٹر پر الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے لیے اے بی وی پی کے غنڈے ذمہ دار ہیں اور پولیس اس دوران دہلی پولیس کی طرح ہی ناٹک کر تی رہی۔

ادھر اے بی وی پی کے کارکنان نے الزام عائد کیا کہ این ایس یو آئی کے کارکنان ڈنڈے کے ساتھ مظاہرہ کرنے آئے تھے۔ وہ گاڑیوں میں آگ زنی کرنا چاہتے تھے۔

اے بی وی پی کے ترجمان سمرتھ بھٹ نے میڈیا سے کہا کہ پوری سازش کانگریس ہیڈکوارٹر میں رچی گئی تھی۔ اے بی وی پی کے دو کارکنان آنند اور بھوتِک پٹیل اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں، اے بی وی پی کے کارکنان نے جو کچھ بھی کیا وہ دفاع کے لیے کیا۔


اس تعلق سے گجرات ریاست کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے کہا کہ وہ اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ معاملہ پہلے سے ہی منصوبہ بند تھا۔ جمہوری ڈھنگ سے مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔ پولیس نے کہا کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کی جا رہی ہے۔

جھڑپ کے دوران این ایس یو آئی کے جنرل سکریٹری اور کانگریس میں شامل پاٹیدار ریزرویشن تحریک کے سابق رہنما ہاردک پٹیل کے قریبی نکھل سوانی کا سر پھوٹ گیا اور نصف درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔

این ایس یو آئی کے کارکنان پہلے سے طئے شدہ پروگرام کے مطابق شہر کے پالڑی میں واقع اے بی وی پی کے دفتر کا گھیراؤ کرکے مخالفت کے لیے جارہے تھے تبھی دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوگئی۔

موقع پر پہلے سے ہی پولیس تعینات تھی، اس دوران پتھربازی بھی ہوئی۔ طلبہ نے لاٹھی ڈنڈے سے بھی ایک دوسرے پر حملہ کیا۔

بی جے پی کے یوا مورچہ کے صدر رِتوِج پٹیل نے کہا کہ دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوئی ہے اور وہ اس حملے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔

دوسری جانب سوانی نے الزام عائد کیا کہ انھیں رِتوِج سمیت آٹھ افراد نے زدوکوب کیا، این ایس یو آئی کے ایک دیگر رہنما نے بتایا کہ ان کے کم از کم پانچ کارکن زخمی ہوئے ہیں۔

بعد ازاں تنظیم نے ایک ٹویٹر پر الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے لیے اے بی وی پی کے غنڈے ذمہ دار ہیں اور پولیس اس دوران دہلی پولیس کی طرح ہی ناٹک کر تی رہی۔

ادھر اے بی وی پی کے کارکنان نے الزام عائد کیا کہ این ایس یو آئی کے کارکنان ڈنڈے کے ساتھ مظاہرہ کرنے آئے تھے۔ وہ گاڑیوں میں آگ زنی کرنا چاہتے تھے۔

اے بی وی پی کے ترجمان سمرتھ بھٹ نے میڈیا سے کہا کہ پوری سازش کانگریس ہیڈکوارٹر میں رچی گئی تھی۔ اے بی وی پی کے دو کارکنان آنند اور بھوتِک پٹیل اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں، اے بی وی پی کے کارکنان نے جو کچھ بھی کیا وہ دفاع کے لیے کیا۔


اس تعلق سے گجرات ریاست کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے کہا کہ وہ اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ معاملہ پہلے سے ہی منصوبہ بند تھا۔ جمہوری ڈھنگ سے مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔ پولیس نے کہا کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کی جا رہی ہے۔

Intro:Body:

OthersPosted at: Jan 7 2020 5:31PM

جے این یو حملہ، کانگریس/بی جے پی کی اسٹودنٹس ونگ کے درمیان جھڑپ

احمدآباد،07جنوری(یو این آئی) جواہرلعل نہرو (جے این یو) حملے کے خلاف یہاں مظاہرہ کرنے والی کانگریس کی اسٹودنٹس ونگ این ایس یو آئی اور بی جے پی کی اسٹودنٹس ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے کارکنان کے درمیان آج صبح جھڑپ ہوگئی جس میں این ایس یو آئی کے جنرل سکریٹری اور کانگریس میں شامل پاٹیدار ریزرویشن تحریک کے سابق رہنما ہاردک پٹیل کے قریبی نکھل سوانی کا سر پھوٹ گیا اور نصف درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔

این ایس یو آئی کے کارکن جب پہلے سے اعلان پروگرام کے مطابق شہر کے پالڑی واقع اے بی وی پی کے دفتر کا گھیراؤ کرکے مخالفت کے لیے جا رہے تھے تبھی دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوگئی۔ موقع پر پہلے سے ہی پولیس تعینات تھی۔ اس دوران پتھربازی بھی ہوئی۔ طلبہ نے لاٹھی ڈنڈے سے بھی ایک دوسرے پر حملہ کیا۔

بی جے پی کے یوامورچہ کے صدر رِتوِج پٹیل نے کہا کہ دونوں فریقوں میں جھڑپ ہوا ہے اور وہ حملے کی حمایت نہیں کرتے۔

ادھر سوانی نے الزام عائد کیا کہ انھیں رِتوِج سمیت آٹھ افراد نے زدوکوب کیا۔ این ایس یو آئی کے ایک دیگر رہنما نے بتایا کہ ان کے کم از کم پانچ کارکن زخمی ہوئےہیں۔ بعد ازاں تنظیم نے ایک ٹویٹر پر الزام عائد کیا کہ اس واقعہ کے لیے اے بی وی پی کے غنڈے ذمہ دار ہیں۔ پولیس اس دوران دہلی کی طرح ہی ناٹک کر تی رہی۔

ادھر اے بی وی پی کے کارکنان نے الزام عائد کیا کہ این ایس یو آئی کے کارکنان چھری اور ڈنڈے کے ساتھ مظاہرہ کرنے آئے تھے۔ وہ گاڑیوں میں آگ زنی کرنا چاہتے تھے۔ اے بی وی پی کے ترجمان سمرتھ بھٹ نے صحافیوں سے کہا کہ پوری سازش کانگریس ہیڈکوارٹر میں رچا گیا تھا۔ اے بی وی پی کے دوکارکنان آنند اور بھوتِک پٹیل اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں۔ اے بی وی پی کے کارکنان نے جو کچھ بھی کیا وہ دفاع کے لیے کیا۔

اس درمیان این ایس یو آئی کے ایک کارکن نے بتایا کہ جب وہ مظاہرہ کرنے جا رہے تھے، اسی دوران اے بی وی پی کے کارکنان نے بھگا دیا۔ پولیس نے بھی انہی کے لوگوں کی پٹائی کی۔

گجرات ریاست کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے کہا کہ وہ اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ معاملہ پہلے سے ہی منصوبہ بند تھا۔ جمہوری ڈھنگ سے مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔ پولیس نے کہا کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانےپر تحقیقات کی جا رہی ہے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.