ETV Bharat / state

Certificate Without Caste and Religion: گجرات ہائی کورٹ میں انوکھی اور دلچسپ درخواست - بغیر ذات اور مذہب کا سرٹیفیکیٹ

گجرات ہائی کورٹ میں ایک نادر اور دلچسپ درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ایک برہمن لڑکی نے کہا ہے کہ اسے ایسا سرٹیفیکیٹ دیا جائے جس میں ذات اور مذہب کا ذکر نہ ہوں۔ Certificate Without Caste and Religion

گجرات ہائی کورٹ
گجرات ہائی کورٹ
author img

By

Published : Apr 2, 2022, 2:01 PM IST

Updated : Apr 2, 2022, 3:10 PM IST

گجرات کے شہر سورت کی ایک برہمن لڑکی نے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کر کے حکومت کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ مجھے ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے، Certificate Without Caste and Religion جس میں یہ لکھا جائے کہ میرا کوئی مذہب یا ذات نہیں ہے۔ سورت کی کاجل منجولا نامی خاتون نے ذات کے سرٹیفکیٹ سے اپنی ذات اور مذہب کو ہٹانے کے لیے درخواست دی ہے۔ انہوں نے اپیل کیا ہے کہ اہم سمجھے جانے والے ذات کے سرٹیفکیٹ میں ان کی ذات کا ذکر نہ کیا جائے۔ ریاست میں شاید پہلی بار کسی خاتون نے گجرات ہائی کورٹ میں مذہب یا ذات کے تذکرے سے متعلق سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی ہے۔ اس نے اس شناخت سے جان چھڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ مستقبل میں کہیں بھی اپنی ذات یا مذہب کا ذکر نہیں کرنا چاہتی۔

کاجل منجولا

اس معاملے میں ایڈوکیٹ دھرمیش گرجر نے کہا کہ ہمارے ملک اور معاشرے میں امتیازی ذات پات کے نظام کی وجہ سے درخواست گزار کو اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موجودہ درخواست دہندہ اصل میں راجگور برہمن برادری سے ہے لیکن اس کو ہمارے معاشرے میں اس طرح کے امتیازی سلوک کے نظام کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ درخواست گزار نے یہ مطالبہ مدراس ہائی کورٹ کے ایک حکم کی بنیاد پر کیا ہے، جس میں مدراس ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسنیہا پرتیباراج نامی لڑکی کو بغیر ذات اور مذہب کے سرٹیفکیٹ جاری کرے۔

سنہ 2017 میں ضلع کلکٹر نے انہیں مذہب تبدیل کرنے کی اجازت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ قانون کے تحت ایک شہری ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں تبدیل ہو سکتا ہے لیکن سیکولر یا ملحد کے طور پر مذہب تبدیل کرنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ اس کے بعد وہ ہائی کورٹ پہنچی۔ اس معاملے کی سماعت گجرات ہائی کورٹ مستقبل قریب میں کرے گی۔

گجرات کے شہر سورت کی ایک برہمن لڑکی نے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کر کے حکومت کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ مجھے ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے، Certificate Without Caste and Religion جس میں یہ لکھا جائے کہ میرا کوئی مذہب یا ذات نہیں ہے۔ سورت کی کاجل منجولا نامی خاتون نے ذات کے سرٹیفکیٹ سے اپنی ذات اور مذہب کو ہٹانے کے لیے درخواست دی ہے۔ انہوں نے اپیل کیا ہے کہ اہم سمجھے جانے والے ذات کے سرٹیفکیٹ میں ان کی ذات کا ذکر نہ کیا جائے۔ ریاست میں شاید پہلی بار کسی خاتون نے گجرات ہائی کورٹ میں مذہب یا ذات کے تذکرے سے متعلق سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی ہے۔ اس نے اس شناخت سے جان چھڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ مستقبل میں کہیں بھی اپنی ذات یا مذہب کا ذکر نہیں کرنا چاہتی۔

کاجل منجولا

اس معاملے میں ایڈوکیٹ دھرمیش گرجر نے کہا کہ ہمارے ملک اور معاشرے میں امتیازی ذات پات کے نظام کی وجہ سے درخواست گزار کو اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موجودہ درخواست دہندہ اصل میں راجگور برہمن برادری سے ہے لیکن اس کو ہمارے معاشرے میں اس طرح کے امتیازی سلوک کے نظام کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ درخواست گزار نے یہ مطالبہ مدراس ہائی کورٹ کے ایک حکم کی بنیاد پر کیا ہے، جس میں مدراس ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسنیہا پرتیباراج نامی لڑکی کو بغیر ذات اور مذہب کے سرٹیفکیٹ جاری کرے۔

سنہ 2017 میں ضلع کلکٹر نے انہیں مذہب تبدیل کرنے کی اجازت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ قانون کے تحت ایک شہری ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں تبدیل ہو سکتا ہے لیکن سیکولر یا ملحد کے طور پر مذہب تبدیل کرنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ اس کے بعد وہ ہائی کورٹ پہنچی۔ اس معاملے کی سماعت گجرات ہائی کورٹ مستقبل قریب میں کرے گی۔

Last Updated : Apr 2, 2022, 3:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.