گجرات کے شہر سورت کی ایک برہمن لڑکی نے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کر کے حکومت کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ مجھے ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے، Certificate Without Caste and Religion جس میں یہ لکھا جائے کہ میرا کوئی مذہب یا ذات نہیں ہے۔ سورت کی کاجل منجولا نامی خاتون نے ذات کے سرٹیفکیٹ سے اپنی ذات اور مذہب کو ہٹانے کے لیے درخواست دی ہے۔ انہوں نے اپیل کیا ہے کہ اہم سمجھے جانے والے ذات کے سرٹیفکیٹ میں ان کی ذات کا ذکر نہ کیا جائے۔ ریاست میں شاید پہلی بار کسی خاتون نے گجرات ہائی کورٹ میں مذہب یا ذات کے تذکرے سے متعلق سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی ہے۔ اس نے اس شناخت سے جان چھڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ مستقبل میں کہیں بھی اپنی ذات یا مذہب کا ذکر نہیں کرنا چاہتی۔
اس معاملے میں ایڈوکیٹ دھرمیش گرجر نے کہا کہ ہمارے ملک اور معاشرے میں امتیازی ذات پات کے نظام کی وجہ سے درخواست گزار کو اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موجودہ درخواست دہندہ اصل میں راجگور برہمن برادری سے ہے لیکن اس کو ہمارے معاشرے میں اس طرح کے امتیازی سلوک کے نظام کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ درخواست گزار نے یہ مطالبہ مدراس ہائی کورٹ کے ایک حکم کی بنیاد پر کیا ہے، جس میں مدراس ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسنیہا پرتیباراج نامی لڑکی کو بغیر ذات اور مذہب کے سرٹیفکیٹ جاری کرے۔
سنہ 2017 میں ضلع کلکٹر نے انہیں مذہب تبدیل کرنے کی اجازت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ قانون کے تحت ایک شہری ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں تبدیل ہو سکتا ہے لیکن سیکولر یا ملحد کے طور پر مذہب تبدیل کرنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ اس کے بعد وہ ہائی کورٹ پہنچی۔ اس معاملے کی سماعت گجرات ہائی کورٹ مستقبل قریب میں کرے گی۔