نئی دہلی: گجرات میں 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے معاملے میں تین مجرموں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ ان مجرموں نے جیل حکام کے سامنے خود سپردگی کے لیے مزید چار ہفتوں کا وقت مانگا ہے۔
سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو اس معاملے میں 11 قصورواروں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا تھا، اور کہا تھا کہ یہ احکامات "دقیانوسی" تھے اور بغیر سوچے سمجھے منظور کیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے مجرموں سے کہا تھا کہ وہ دو ہفتوں میں جیل حکام کے سامنے خود سپردگی کریں۔
خود سپردگی میں توسیع کا مطالبہ کرنے والے معاملے کا تذکرہ جمعرات کو جسٹس بی وی ناگارتھنا اور سنجے کرول کی بنچ کے سامنے کیا گیا۔ جس کے بعد بنچ نے رجسٹری سے درخواست کو سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے رکھنے کو کہا۔ جسٹس بی وی ناگارتھنا اور سنجے کرول کی بنچ نے کہا کہ، "یہ تین عرضی گزاروں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ خود سپردگی اور جیل میں رپورٹ کرنے کے وقت میں توسیع کی جائے. چونکہ بنچ کو دوبارہ تشکیل دیا جانا ہے، اس لئے رجسٹری اتوار سے پہلے، جو کہ مجرمین کی خود سپردگی کا دن ہے، سی جے آئی سے بینچ کی تشکیل نو کے احکامات حاصل کرے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے عدلیہ کے وقاراور بالادستی کی توثیق کردی، مولانا ارشدمدنی
یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی نے بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا
واضح رہے، بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے قصورواروں کو سزا مکمل ہونے سے قبل رہائی کی اجازت دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے پر گجرات حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی تھی۔ سپریم کورٹ نے 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے والے 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے حکم کو مسترد کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یہ ریاست گجرات کی طرف سے اختیارات اور طاقت کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام 11 مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ عدالت کا فرض ہے کہ وہ صوابدیدی احکامات کو جلد از جلد درست کرے اور عوام کے اعتماد کی بنیاد کو برقرار رکھے۔