ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں ایکسپورٹرس کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر گزشتہ ایک برس میں اسٹول انگوچھا (مفلر) کی مانگ میں کافی کمی درج کی گئی ہے۔
ایکسپورٹرس کا کہنا ہے کہ مفلر ایکسپورٹ میں 90 فیصدی تک کی گراوٹ درج کی گئی ہے، اگر حکومت نے غور نہیں کیا تو وہ دن دور نہیں جب یہاں کا مفلر ایکسپورٹ پوری طرح سے ختم ہوجائے گا۔
بارہ بنکی کے بنکروں کے ہاتھ سے بنے یہ مفلر دنیا بھر میں نہ صرف بارہ بنکی کا نام روشن کر رہے تھے بلکہ اس سے لاکھوں کنبوں کی زندگی بھی بسر ہو رہی تھی لیکن اب صنعت پر مندی کا اثر ہے۔
ایکسپورٹر جنید انصاری کا کہنا ہے کہ سرکاری پالیسیوں سے مفلر کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسرے ممالک کے مفلر کی لاگت انتہائی کم ہے یہی وجہ ہے کہ دیگر ممالک کے مفلر سستے ہیں اس وجہ سے بین الاقوامی بازار میں بھارتی مفلروں کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
دوسرے کاروباری مجیب انصاری نے بتایا کہ بارہ بنکی قدیم دور سے ہی دنیا بھر کے ممالک میں مفلر برآمد کرتا رہا ہے، بڑے ایکسپورٹرس ایک ماہ میں دو سے ڈھائی لاکھ عدد مفلر دنیا کے تمام ممالک میں بھیجتے تھے۔
لیکن گزشتہ ایک برس سے ہر ماہ تقریباً 60 ہزار مفلر ہی برآمد ہوپارہے ہیں اگر یہی حال رہا تو مفلر ایکسپورٹ ختم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔
معاشی بحران کی وجہ سے چھوٹے ایکسپورٹر بھی نقصان اٹھانے پر مجبور ہیں، کاروبار نہ ہونے سے ان کا مال ڈمپ ہے اور بازار میں ان کی رقم اٹکی ہوئی ہے ایسے میں ان کا مطالبہ ہے کہ ملک کے مفاد کے لیے حکومت کے ساتھ تمام پارٹیاں اس حالت پر غور کریں۔
سومیش تیواری کا کہنا ہے کہ اسٹول ایکسپورٹ میں آئی اس گراوٹ کی تائید ٹرانسپورٹر بھی کر رہے ہیں. اس کی وجہ سے ان کی بھی تجارت میں کافی گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔