گاندھی نگر: 2001 میں سورت کی دو لڑکیوں کے ساتھ آسارام اور اس کے بیٹے نارائن سائیں نے عصمت دری کی تھی۔ اس کے بعد سال 2013 میں سورت کی 16 سالہ لڑکی پر جو آسارام کی پیروکار تھی اس نے آسارام پر جنسی ہراسانی اور جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ آسارام کے موٹیرا آشرم کے دیگر افراد نے بھی اس مجرمانہ کارروائی میں مدد کی ہے۔ جس کے بعد آسارام کو گرفتار کرکے راجستھان کی جیل میں بند کیا گیا۔ اس معاملے کا کیس گاندھی نگر سیشن کورٹ میں چلا اور گاندھی نگر سیشن کورٹ نے آسارام کو عمر قید کی سزا سنائی۔ جسے آسارام باپو نے گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں آسارام باپو نے خود کو بچانے کے لیے درخواست کی ہے کہ ان کی عمر کافی ہو گئی ہے اور طبیعت بھی خراب رہتی ہے جس کی وجہ سے ان کی سزا پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس معاملے پر آئندہ دنوں میں گجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
اس سے قبل 2020 میں گجرات ہائی کورٹ نے جیل میں بند آسارام باپو کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ فی الحال آسارام اس وقت راجستھان کے جودھ پور جیل میں جنسی زیادتی کے معاملے پر عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ماضی میں ایک خاتون نے آسارام پر ان کے ساتھ بدکاری کا الزام لگایا تھا آسارام کو اس معاملے میں راجستھان پولیس نے گرفتار کیا تھا ان کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا گاندھی سیشن کورٹ میں اس معاملے پر حکومت کی جانب سے تقریباً 55 گواہوں پر جرح کی گئی جب کہ اطلاعات کے مطابق تمام گواہوں کے بیانات میں بھی تضاد پایا گیا جب کہ اس پورے معاملے میں کل آٹھ ملزمان تھے ان میں سے ایک کو گواہ بنایا گیا اور ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی. آسارام، اس کی بیوی، بیٹی اور آشرم کے منتظمین سمیت آٹھ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ یہ معاملہ گاندھی نگر کی عدالت میں 2013 سے چل رہا تھا۔ عدالت نے 30. جنوری 2023 کو گاندھی نگر سیشن کورٹ نے آسارام کو مجرم قرار دیا ہے۔ جب کہ اس میں سات میں سے چھ ملزمان کو بری کردیا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے آسارام کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔