نرودا گام فرقہ وارانہ فسادات معاملے میں آج احمد آباد کی ایک خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سبھی ملزمین کو بری کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ گجرات میں گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد 2002 میں نرودا گام علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے جس میں گیارہ مسلمانوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔
گجرات کی سابق وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل رہنما بابو بجرنگی ان 86 ملزمان میں شامل تھے جن پر مقدمہ چل رہا تھا۔ 86 ملزمان میں سے 18 کی درمیانی مدت میں موت ہو گئی تھی۔ خصوصی تفتیشی ایجنسی (ایس آئی ٹی) کے مقدمات کے خصوصی جج ایس کے بخشی کی عدالت نے اآج 68 ملزمان کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔
واضح رہے کہ گودھرا ٹرین کو جلائے جانے کے خلاف احتجاج کے لیے دی گئی بند کال کے دوران 28 فروری 2002 کو احمد آباد شہر کے نرودا گام علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد میں گیارہ مسلمان مارے گئے تھے۔ گودھرا ٹرین حادثے میں 58 مسافر ہلاک ہوئے تھے، جس میں زیادہ تر ایودھیا سے واپس آنے والے کارسیوک تھے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر سریش شاہ نے کہا تھا کہ استغاثہ اور دفاعی وکیل نے 2010 میں شروع ہونے والے مقدمے کی سماعت کے دوران بالترتیب 187 اور 57 گواہوں کا جائزہ لیا اور تقریباً 13 سال تک چھ ججوں نے لگاتار اس مقدمے کی صدارت کی۔ ستمبر 2017 میں سینئر بی جے پی رہنما (اب مرکزی وزیر داخلہ) امیت شاہ مایا کوڈنانی کے دفاعی گواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے۔ کوڈنانی نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ اسے یہ ثابت کرنے کے لیے طلب کرے کہ وہ گجرات اسمبلی اور بعد میں سولہ سول اسپتال میں موجود تھیں، نہ کہ نرودا گام میں جہاں یہ قتل عام ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات فسادات 2002 کے اہم جج ایم کے دوے کا تبادلہ