احمد آباد: گینگ ریپ کے تمام قصورواروں کو گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا ہے، سنہ 2002 میں گجرات فسادات کے دوران احمد آباد کے نواحی گاؤں میں ایک بھیڑ نے بلقیس بانو کے اہلخانہ پر حملہ کیا تھا، اسی دوران پانچ مہینے کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، اس وقت بلقیس بانو کی عمر 20 برس تھی، اسی فساد میں بلقیس بانو کی والدہ اور چھوٹی بہین اور دیگر رشتہ داروں سمیت 14 لوگ مارے گئے تھے۔
اکیس جنوری 2008 کو ممبئی کی ایک اسپیشل سی بی آئی عدالت نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، بعد میں بامبے ہائی کورٹ نے قصورواروں کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ ایک مجرم نے 15 سال سے زائد جیل کی سزا کانٹنے کے بعد وقت سے قبل رہائی کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو سزا میں چھوٹ کے معاملے پر غور کرنے کی ہدایت دی تھی۔
عدالت کی ہدایت کے بعد گجرات حکومت نے اس معاملے میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے چند ماہ قبل متفقہ طور پر کیس کے تمام 11 قصورواروں کو رہا کرنے کے حق میں فیصلہ کیا تھا اور ریاستی حکومت کو ایک سفارش بھیجی گئی تھی جس کے بعد رہائی کا حکم دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات فساد کی متاثرہ بلقیس بانو سے خصوصی بات چیت