ETV Bharat / state

Gujarat Assembly Election ایم آئی ایم گجرات میں بارہ سے پندرہ سیٹوں پر قسمت آزمائے گی، امتیاز جلیل

author img

By

Published : Nov 13, 2022, 2:27 PM IST

گجرات میں اسمبلی الیکشن کے سلسلہ میں ایم آئی ایم سے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے کہا کہ پارٹی گجرات میں بارہ سے پندرہ نشستوں پر قسمت آزمائے گی۔ Gujarat Assembly Election 2022

Gujarat Assembly Election
Gujarat Assembly Election

ممبئی: دو مرحلوں میں ہونے والے گجرات اسمبلی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) بارہ سے پندرہ نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی اور امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دی جارہی ہے یہ باتیں پارٹی کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل MIM MP Imtiaz Jaleel نے آج یہاں خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو سروس سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے اس سال گجرات کی 30 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں مجلس کے لیڈران نے یہ فیصلہ کیا کہ صرف ان ہی نشستوں پر قسمت آزمائی کی جائے گی جہاں مسلم ووٹ کے علاوہ پسماندہ طبقات کے ووٹ فیصلہ کن ہوں۔ MIM will try its luck on 12 to 15 seats in Gujarat, Imtiaz Jaleel

یہ بھی پڑھیں:

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اویسی کے گجرات کے انتخابی میدان میں کودنے کے اعلان سے گجرات میں الیکشن لڑنے والی بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ حال ہی میں بہار کےگوپال گنج کے نتائج بھی موضوع بحث ہے جہاں اپوزیشن کے اتحاد کے باوجود بی جے پی گوپال گنج کی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔ اس سیٹ پر جیت اور ہار کا مارجن دو ہزار ووٹوں سے بھی کم رہا۔ تیسرے نمبر پر اویسی کے ایم آئی ایم امیدوار تھے۔ جنہوں نے 12 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

اس سلسلے میں حاصل شدہ معلومات کے مطابق اسد الدین اویسی نے گجرات جن اسمبلی سیٹوں پر نظر رکھی ہے ۔ ان میں ابداسا، مانڈوی، بھوج، انجار، گاندھی دھام اور بناسکانتھا کا وڈگام ضلع کچھ میں، پٹن ضلع میں سد پور کے ساتھ احمد آباد کی پانچ مسلم اکثریتی نشستیں شامل ہیں۔ ویجل پور، دریا پور، جمال پور، دانیلمڈا بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ایم آئی ایم کی فہرست میں دیو بھومی دوارکا کے کھیڈ برہما کے ساتھ جوناگڑھ، پنچ محل، گر سومناتھ، بھروچ، سورت، اراولی، جام نگر، آنند اور سریندر نگر کی کچھ سیٹیں بھی شامل ہیں

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اویسی جانتے ہیں کہ وہ گجرات میں ان سیٹوں پر الیکشن لڑ کر حکومت نہیں بنا سکتے۔ لیکن اس کے ذریعے وہ مسلم ووٹروں کو ضرور متحد کر سکتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے ایسے حلقوں کا انتخاب کیا ہے جن میں 30 سے 60 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ اویسی گجرات اسمبلی انتخابات کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کے لیے پرکھ رہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں امیدوار کھڑے کرکے وہ دیکھ رہے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات میں انہیں اس کا کتنا فائدہ ہوسکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے لیے کتنے امیدوار کھڑے کیے جا سکتے ہیں؟ گجرات میں لوک سبھا کے 26 حلقے ہیں اور تمام سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔

گجرات میں مسلمانوں کی آبادی 10 فیصد ہے۔ 30 سے زائد حلقوں میں مسلم ووٹروں کی تعداد 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ ان سیٹوں پر ایم آئی ایم کے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایم آئی ایم کے صدر اویسی کے مداحوں میں مسلم کمیونٹی کے نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔ اس لیے ایم آئی ایم کے امیدواروں کو بڑی تعداد میں مسلم ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ اگر مسلم ووٹوں کی تقسیم ہوتی ہے تو اس کا فائدہ یقیناً بی جے پی کو ہو سکتا ہے۔ اویسی تقسیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے، اس کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں۔ اویسی جیسے بہار میں کامیاب ہوئے ہیں، وہیں مغربی بنگال اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں بھی ناکام ہوئے ہیں۔ دراصل اتر پردیش میں 19 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی ہے اور مغربی بنگال میں 27 فیصد سے زیادہ۔

گجرات میونسپل کارپوریشن کے انتخابات فروری 2021 میں ہوئے تھے۔ اس وقت ایم آئی ایم نے بھی اپنے کئی امیدوار کھڑے کیے تھے۔ اس وقت ایم آئی ایم کے امیدوار 26 وارڈوں میں جیت چکے تھے۔ ان میں احمد آباد کی سات، گودھرا کی چھ، موڈاسا کی نو اور بھروچ کی ایک سیٹ شامل تھی۔

یو این آئی

ممبئی: دو مرحلوں میں ہونے والے گجرات اسمبلی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) بارہ سے پندرہ نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی اور امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دی جارہی ہے یہ باتیں پارٹی کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل MIM MP Imtiaz Jaleel نے آج یہاں خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو سروس سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے اس سال گجرات کی 30 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں مجلس کے لیڈران نے یہ فیصلہ کیا کہ صرف ان ہی نشستوں پر قسمت آزمائی کی جائے گی جہاں مسلم ووٹ کے علاوہ پسماندہ طبقات کے ووٹ فیصلہ کن ہوں۔ MIM will try its luck on 12 to 15 seats in Gujarat, Imtiaz Jaleel

یہ بھی پڑھیں:

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اویسی کے گجرات کے انتخابی میدان میں کودنے کے اعلان سے گجرات میں الیکشن لڑنے والی بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ حال ہی میں بہار کےگوپال گنج کے نتائج بھی موضوع بحث ہے جہاں اپوزیشن کے اتحاد کے باوجود بی جے پی گوپال گنج کی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔ اس سیٹ پر جیت اور ہار کا مارجن دو ہزار ووٹوں سے بھی کم رہا۔ تیسرے نمبر پر اویسی کے ایم آئی ایم امیدوار تھے۔ جنہوں نے 12 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

اس سلسلے میں حاصل شدہ معلومات کے مطابق اسد الدین اویسی نے گجرات جن اسمبلی سیٹوں پر نظر رکھی ہے ۔ ان میں ابداسا، مانڈوی، بھوج، انجار، گاندھی دھام اور بناسکانتھا کا وڈگام ضلع کچھ میں، پٹن ضلع میں سد پور کے ساتھ احمد آباد کی پانچ مسلم اکثریتی نشستیں شامل ہیں۔ ویجل پور، دریا پور، جمال پور، دانیلمڈا بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ایم آئی ایم کی فہرست میں دیو بھومی دوارکا کے کھیڈ برہما کے ساتھ جوناگڑھ، پنچ محل، گر سومناتھ، بھروچ، سورت، اراولی، جام نگر، آنند اور سریندر نگر کی کچھ سیٹیں بھی شامل ہیں

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اویسی جانتے ہیں کہ وہ گجرات میں ان سیٹوں پر الیکشن لڑ کر حکومت نہیں بنا سکتے۔ لیکن اس کے ذریعے وہ مسلم ووٹروں کو ضرور متحد کر سکتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے ایسے حلقوں کا انتخاب کیا ہے جن میں 30 سے 60 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ اویسی گجرات اسمبلی انتخابات کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کے لیے پرکھ رہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں امیدوار کھڑے کرکے وہ دیکھ رہے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات میں انہیں اس کا کتنا فائدہ ہوسکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے لیے کتنے امیدوار کھڑے کیے جا سکتے ہیں؟ گجرات میں لوک سبھا کے 26 حلقے ہیں اور تمام سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔

گجرات میں مسلمانوں کی آبادی 10 فیصد ہے۔ 30 سے زائد حلقوں میں مسلم ووٹروں کی تعداد 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ ان سیٹوں پر ایم آئی ایم کے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایم آئی ایم کے صدر اویسی کے مداحوں میں مسلم کمیونٹی کے نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔ اس لیے ایم آئی ایم کے امیدواروں کو بڑی تعداد میں مسلم ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ اگر مسلم ووٹوں کی تقسیم ہوتی ہے تو اس کا فائدہ یقیناً بی جے پی کو ہو سکتا ہے۔ اویسی تقسیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے، اس کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں۔ اویسی جیسے بہار میں کامیاب ہوئے ہیں، وہیں مغربی بنگال اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں بھی ناکام ہوئے ہیں۔ دراصل اتر پردیش میں 19 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی ہے اور مغربی بنگال میں 27 فیصد سے زیادہ۔

گجرات میونسپل کارپوریشن کے انتخابات فروری 2021 میں ہوئے تھے۔ اس وقت ایم آئی ایم نے بھی اپنے کئی امیدوار کھڑے کیے تھے۔ اس وقت ایم آئی ایم کے امیدوار 26 وارڈوں میں جیت چکے تھے۔ ان میں احمد آباد کی سات، گودھرا کی چھ، موڈاسا کی نو اور بھروچ کی ایک سیٹ شامل تھی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.