ساری دنیا کا بوجھ اٹھانے والے قلیوں کو اب ایک وقت کا کھانا بھی ملنا مشکل ہوگیا ہے، حالانکہ لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد چند ٹرینیں ضرور پٹری پر دوڑ رہی ہیں لیکن گجرات کے دارالحکومت احمدآباد ریلوے اسٹیشن پر کام کرنے والے قلیوں کی حالت نا قابل بیان ہے۔
وجہ یہ ہے کہ احمدآباد ریلوے اسٹیشن پر فی الحال صرف 300 قلی کام پر مامور کیے گئے ہیں کیونکہ یہاں روزانہ صرف 6 تا 7 ٹرینیں ہی چلائی جارہی ہیں اس لیے اسٹیشن پر مسافروں کے ساتھ ساتھ قلیوں کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے۔ احمدآباد ریلوے اسٹیشن پر تقریباً 450 قلی کام کرتے ہیں جن میں 350 قلی کا تعلق مسلم طبقہ سے ہے۔
قلی لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن نے ان کی روزی روٹی چھین لی، پہلے وہ یومیہ 500 تا 1000 روپے کما لیا کرتے تھے لیکن اب ان کے لیے دن بھر میں 100 یا 200 روپئے کمانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
ایک قلی نے بتایا کہ اب جو مسافر آتے ہیں وہ بہت کم سامان لاتے ہیں اور وہ اتنا ہی سامان اپنے گھر سے لے کر نکلتے ہیں جتنا وہ خود اٹھا سکیں، حتی کہ مسافر قلیوں کو اپنا سامان اٹھانے بھی نہیں دیتے کیونکہ انہیں کورونا کا خوف ہے۔
اس تعلق سے احمد آباد قلی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ظہور خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں انھیں ریلوے ڈیپارٹمنٹ سے کافی امیدیں تھی کیونکہ احمدآباد کے کچھ قلی اپنے وطن راجستان چلے گئے اور باقی قلی مجبوراً احمد آباد میں ٹھہرے ہوئے تھے تھے لیکن 6 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی انھیں کسی طرح کی کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ محکمۂ ریلوے سے کئی بار مطالبہ کیا گیا لیکن انھیں ابھی تک کچھ نہیں ملا۔
ایک قلی نے کہا کہ ٹرین بند ہونے سے ان کی زندگی کے پہیے بھی تھم گئے اور اب ایک ایک دن کاٹنا مشکل ہو رہا ہے، اس مشکل وقت میں وہ لوگوں سے امداد اور قرض لے کر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔