احمد آباد: شادی کے ملبوسات خصوصاً دلہن کے ملبوسات اب بہت مہنگے ہو گئے ہیں۔ نیز یہ سوٹ امیر گھرانوں میں رکھے جاتے ہیں۔ آج کے دور میں شادی کے لئے بنایا گیا کوئی ایک کپڑا دوبارہ پہننا پسند نہیں کرتا۔ اگر غریب اور نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کو یہ کپڑے مل جائیں، تو وہ ایسے کپڑے پہن سکتے ہیں جن کے بارے میں لڑکیوں نے کبھی خواب بھی نہیں دیکھا ہوگا۔اس سمت میں پہل کرتے ہوئے، اموا نے 'اموا وسترا بینک' کی شروعات کی۔ جس کے ذریعے وہ قیمتی کپڑے جو گھر میں برسوں سے استعمال نہیں ہوئے، اموا انہیں غریب گھر کی شادی شدہ بیٹیوں کی زینت بنائے گا۔
اس تعلق سے اموا کی صدر مہر النسا دیسائی نے بتایا کہ احمد آباد مسلم ویمن ایسوسی ایشن اموا جوہاپورہ میں پروگرام منعقد ہوئے۔ 'اموا وسترا بینک' اور بلاسود قرض کی تقسیم کے پروگرام کا افتتاح کیا گیا۔ جناب مصطفیٰ کھیڈو والا کے آشیرواد سے 'اموا وسترا بینک' کا افتتاح ہوا۔ ای ٹی وی اردو کی روشن آرا بہن بطور مہمان خصوصی ان کے ساتھ موجود تھیں۔
اموا وسترا بینک امیر گھرانوں میں شادی کے لیے خریدے گیے کپڑے، غیر استعمال شدہ رقم حاصل کرکے غریب گھرانوں کی شادی شدہ بیٹیوں کو دینے کا انتظام کیا ہے۔ غریب گھر کی بیٹیاں قیمتی کپڑے صرف کرایہ ادا کرکے پہن سکتی ہپیں۔ اس کے حصول کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کو معاشرے کی طرف سے اچھا ردعمل حاصل ہے۔
لوگ خود غیر استعمال شدہ کپڑے اموا کو بھیجیں۔ ہم یہاں یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ آپ کے گھر میں بھی ایسا ہوگا۔ تو اگر شادی کے کپڑے استعمال نہ ہو رہے ہوں تجوریوں میں رکھے ہوں، تو ہمیں کپڑے دے دیں تاکہ ہم غریبوں کی مدد کر سکیں۔
اموا ایسے غریب گھر کی بیٹیاں، جس کی شادی ہو رہی ہے اس کی زینت بنائے گا۔ ایک اور پروگرام میں مہر کریڈٹ اینڈ سپلائی کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ سے284000 روپیے کا بلا سود قرض غریب کاروباری بہنوں کو دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- احمد آباد میں تنظیموں کے اشتراک سے معذوروں کو روزگار مہیا کرانے کی پہل
- دی رول آف پروفیشنل اپلفمنٹ آف امہ" جماعت اسلامی ہند میٹ
وہیں اموا تنظیم کی سیکریٹری گلستان قادری نے کہا کہ شادی بہت مہنگی ہوتی جارہی ہے اور سب سے زیادہ مہنگے کپڑے ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے غریب لوگوں کو اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا اور کپڑے خریدنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ہر ماں باپ کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا شادی کا جوڑا خوبصورت اور فیشن ایبل خریدے لیکن پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ ڈیزائنر کپڑے نہیں خرید باتیں۔ یا اگر کپڑے خریدتے ہیں تو انہیں قرض بھی لینا پڑتا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہم یہاں ایک دوکان کھول ہیں، جہان سے غریب بچیاں بہت ہی کم پیسے میں کرائے پر کپڑے لے جا سکتی ہیں اور اپنے شادی کی خوشیوں کو دوبالا کر سکتی ہیں۔