گاندربل: نہرو یووا کیندر سرینگر کی جانب سے آج فیزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں ”یووا اتسو“ کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پارلیمان ) نے مہمان خصوصی کے بطور شرکت کی۔ اس پروگرام کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتوں کو مثبت اور صحیح سمت دینا دیکر نتیجہ خیز کاموں کی طرف موڑنا تھا۔ اس پروگرام میں ضلع کے 18 زونز کے 300 سے زائد نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے مختلف کیٹیگریز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ دن بھر جاری رہنے والی اس تقریب کے دوران پانچ مختلف تقریبات، ینگ پینٹنگ کیمپ، ینگ رائٹرز کا مقابلہ، فوٹوگرافی مقابلہ، اعلانیہ مقابلہ اور ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام کی ستائش کی اور اُمید ظاہر کی کہ ایسے پروگراموں سے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو پہنچانے میں مدد ملے گی اور پھر وہ انہی صلاحیتوں کو صحیح دیکر وہ اپنا مستقبل سنوار سکتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی ریاست کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں میں قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں بس اس صلاحیت کی نشاندہی کرکے اسے صحیح سمت دینے کی ضرورت ہے اور میں اس سلسلے میں نہرو یووا کیندر کے کام کی ستائش کرتا ہوں ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پروگرام میں شرکت کرنے والوںمیں انعامات اور مومنٹو تقسیم کیے۔
مزید پڑھیں: Yasin Malik Death Penalty: پتھر بازی پر سزائے موت نہیں دی جا سکتی، دہلی ہائی کورٹ
اس کے علاوہ انہوں نے پروگرام میں شرکت کرنے والے بچوں کو سیر و تفریح کیلئے لیجانے کیلئے فی گروپ 50 پچاس ہزار روپے اور کالج کیلئے ایک ایمبولنس دینے کا بھی اعلان کیا۔تقریب کے بعد جب نامہ نگاروں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے یاسین ملک کیس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے،جب عدالت سے کوئی فیصلہ آئے گا، تو اس وقت فاروق عبداللہ ردعمل دیں گے۔
واضح رہے کہ ہفتہ کو این آئی نے دہلی ہائی کورٹ میں یاسین ملک کو سزائے موت سنائے جانے سے متعلق ایک عرضی دائر کی تھی جس پر آج شنوائی ہوئی اور ہائی کورٹ نے این آئی اے سے چارج شیٹ میں الزامات طے کرنے کا حکمنامہ صادر کرنے کے علاوہ یاسین ملک کو بھی نوٹس جاری کیا۔عدالت نے این آئی اے سے پوچھا کہ ’’کس بنیاد پر یاسین ملک کو سزائے موت سنائی جائے؟‘‘ کیونکہ چارج شیٹ میں ان کے خلاف پتھر بازی اور ٹیرر فنڈنگ کے الزامات عائد کئے ہیں جو ’’رئریسٹ آف دی رئر‘‘ (Rarest of the Rare) جرم نہیں بن رہا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت اگست میں رکھی ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ ’’پتھر بازی سنگین جرم نہیں، جس پر سزائے موت سنائی جائے۔