گاندربل (جموں و کشمیر) : وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں شالی، مکئی اور مختلف اقسام کے پھلوں کے ساتھ ساتھ اب گزشتہ کئی برسوں سے کسان تربوز کی کاشت انجام دے رہے ہیں۔ ضلع گاندربل کے بٹوینا نامی علاقے کے کئی کسان گزشتہ برسوں سے تربوز کی کاشت انجام دے رہے ہیں۔ تربوز کے قریب چار اقسام کی کاشت انجام دینے والے کسانوں کو رواں برس بہتر آمدن کی امید ہے۔
تربوز کی کاشت کر رہے کسانوں نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ قریب پانچ برسوں سے وہ تربوز کی کاشت کر رہے ہیں اور فی الوقت پانچ سے چھ اقسام کے تربوز کی کاشت کی جا رہی ہے اور بہتر فصل کے لیے کسان مختلف ذرائع کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ بٹوینہ علاقے کے ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں تربوز کی کھپت کے پیش نظر انہوں نے بھی تربوز کی کاشت کا آغاز کیا تاہم انکا دعویٰ ہے کہ اس سے انہیں بہتر آمدن حاصل نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس بہتر فصل اور مارکیٹ میں اس کی اچھی قیمت کے پیش نظر انہیں رواں برس بہتر آمدن کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں: Woman Agri Entrepreneur : سفینہ مشتاق، جس کی منوج سنہا نے بھی ستائش کی
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ہر سال ہزاروں ٹن تربوز درآمد کیے جاتے ہیں۔ کشمیر میں عام طور پر تربوز کی کاشت نہیں ہوتی جبکہ گزشتہ برسوں سے اب یہاں کے کسان بھی اس جانب راغب ہو رہے ہیں۔ تاہم کسانوں نے محکمہ باغبانی سے کسانوں کی اس ضمن میں تربیت کرنے اور انہیں بہتر بیج اور کھاد فراہم کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
عالمی سطح پر تربوز کی پیداوار میں چین سرفہرست ہے اور دیگر بڑے پروڈیوسرز میں ترکی، ایران اور قازقستان شامل ہیں۔ بھارت میں تربوز کی کاشت ریاست مہاراشٹرا، کرناٹک، تامل ناڈو، پنجاب، راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں ہوتی ہے اور اب آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں بھی اس کی کاشت شروع ہو گئی ہے۔