گاندربل: کرہامہ گاندربل کے لوگوں نے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کیمپس کے قریب ضلع انتظامیہ گاندربل اور سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے حکام کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سی یو کے کو اس لیے زمنیں دی ہے تاکہ ان کو اس کے بدلے میں یونیورسٹی میں ملازمت ملی اور انہیں اس کے لیے وعدہ بھی کیا گیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ان مظاہرین نے یہ بھی الزام لگایا کہ یونیورسٹی نے ملازمتوں کے لیے باہر کے لوگوں کو تعینات کیا ہے، جبکہ یہاں کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
دریں اثناء گاندربل پولیس اسٹیشن اور کھیر بھوانی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسران نے مظاہرین کو سنٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے پاس لے جایا، جہاں انہیں بتایا گیا کہ ضلع انتظامیہ گاندربل کی جانب سے اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کے لیے پہلے ہی ایک کمیٹی مقرر کردی گئی ہے۔
واضح رہے اسے پہلے بھی ان لوگوں نے تولہ مولہ کیمپس کے پاس احتجاج کرکے متعلقہ حکام پر کئی طرح کے الزامات لگائے تھے۔ زمینداروں جنہوں نے اس یونیورسٹی کےلئے زرعی زمین کے ساتھ ساتھ خشک زمین دی نے مزید بتایا کہ جس وقت یہ زمین انہوں نے یونیورسٹی کو دی ہے ااس وقت انہوں نے اپنے مطالبات حکام کے پاس رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں زرعی زمین کے بدلے فی کنال ایک لاکھ بیس ہزار جبکہ خشک زمیں کے لئے فی کنال سیٹھ ہزار رقم دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وہ اس وقت اتنے کم قیمت پر یہ کہہ کر آمادہ ہوئے تھے کہ ہر زمیندار کے ایک فرد کو یونیورسٹی میں نوکری دی جائے گی اور یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: Protest Against Central University کرہامہ کے مقامی لوگوں کا سنٹرل یونیورسٹی کے خلاف احتجاج
انہوں نے کہا ہے کہ ہم ایک مرتبہ پھر سے جموں و کشمیر سرکار اور یونیورسٹی کے اعلی افسران سے گزارش کرتے ہیں کہ اپنے وعدے کو پورا کریں، جو کہ اس وقت کے ڈپٹی کمشنر گاندربل اور اس وقت کے وزیر اعلی نے ہمارے ساتھ کیا ہے،بصورت دیگر وہ اپنے احتجاج کو آگے بڑھایں گے۔