قدرتی آبی ذخائر سے مالامال ہونے کے باوجود وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے خلاف لوگ احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ پیر کو وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے بدر کنڈ علاقے سے تعلق رکھنے والے مرد و زن نے محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاج کر رہے لوگوں نے محکمہ جل شکتی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے محکمہ کے ملازمین پر ان کے علاقے کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
لوگوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقے سے گزرنے والا کنال گاندربل ضلع سمیت سرینگر شہر کو بھی پانی فراہم کر رہا ہے، تاہم ان کے مطابق ان کے علاقے کو پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ 6 مہینوں سے ان کے علاقے میں پانی کی قلت پائی جا رہی ہے۔ تاہم گذشتہ تقریباً دس دنوں سے پانی کی سپلائی بالکل منقطع ہے۔
احتجاج کر رہے لوگوں نے مزید کہا کہ ’’کورونا لاک ڈاؤن اور وبائی بیماری کے دوران لوگوں کو گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدر کنڈ علاقے میں پانی کی سپلائی کے حوالے سے انہوں نے متعدد بار محکمہ جل شکتی کے دروازے کھٹکھٹائے، تاہم ان کے مطابق ’’محکمہ جل شکتی کے ملازمین موٹی تنخواہیں تو حاصل کر رہے ہیں مگر عوام کو پانی جیسی بنیادی ضرورت بہم پہنچانے کے متعلق سنجیدہ اقدام نہیں کیے جا رہے۔‘‘
بدر کنڈ علاقے کے لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے انکے علاقے میں پانی کی سپلائی بحال کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔