ETV Bharat / state

گاندربل: سماجی کارکن سجاد صوفی رہا

نیشنل کانفرنس اور سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنماؤں نے سجاد صوفی کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدقسمتی سے تعبیر کیا۔

author img

By

Published : Jun 17, 2021, 7:00 PM IST

Updated : Jun 17, 2021, 8:06 PM IST

Sajad Rashid Sofi
سجاد صوفی

پورے کشمیر میں چند روز قبل یہ خبر گشت کر رہی تھی کہ مانسبل میں عوامی دربار کے دوران اپنا اظہار خیال کرنے کی بنا پر صفاپورہ کے سیاسی و سماجی کارکن سجاد صوفی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سجاد کو کچھ دن کے لئے قید کیا گیا۔ ان کے خلاف کیس بھی درج کیا گیا ہے۔ فی الحال انہیں رہا کیا گیا ہے۔

سجاد صوفی

نیشنل کانفرنس اور سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنماؤں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدقسمتی سے تعبیر کیا۔ رہنماؤں نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر نے اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔

آج سجاد صوفی کی رہائی کے بعد رکن پارلیمان بارہمولہ محمد اکبر لون نے سجاد صوفی کے گھر جاکر ان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اس دوران رکن پارلیمان نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر گاندربل نے پتہ نہیں کس انداز سے سجاد صوفی کی بات کو لیا اور بدلے کے آگ میں سجاد صوفی کو قید کرکے اس کے خلاف کیس بھی درج کیا ہے۔ رکن پارلیمان نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مزمت کی ہے اور کہا ہے کہ 'اگرچہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں پر ہر ایک کو بات کرنے کا حق ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ ڈی سی صاحبہ نے اس طرح کی حرکت کرکے جمہوریت کو داغ دار بنا دیا ہے'۔

اس دوران پولیس سے رہائی پانے والے سیاسی و سماجی کارکن سجاد صوفی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دراصل میں اپنے علاقے کے کچھ اہم مسئلے کے تعلق سے لیفٹینینٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان سے ملنے کے لئے مانسبل گیا تھا، جہاں عوامی دربار ہو رہا تھا۔ یہاں ڈپٹی کمشنر گاندربل بھی موجود تھی۔ میں نے ڈپٹی کمشنر گاندربل کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور نہ میں نے ان کے بارے میں مشیر سے کچھ کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مشیر سے یہ کہا تھا کہ کشمیری ہونے کے ناطے میں آپ سے اپنے مسائل بیان کر سکتا ہوں اور چونکہ آپ بھی کشمیری ہیں اور میں اپنے علاقے کے مسائل کے تعلق سے دعویٰ کے ساتھ آپ کا گریبان بھی پکڑ سکتا ہوں، جبکہ باہر کے آفیسر کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتا ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: ضلع گاندربل میں کورونا کے 378فعال معاملات

سجاد نے کہا کہ میرا اشارہ ڈپٹی کمشنر کی طرف نہیں تھا۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر گاندربل نے شاید اشارہ اپنی طرف سمجھا اور اس واقعے کے بعد دوسرے دن مجھے ایس ایس پی گاندربل نے اپنے پاس بلایا اور مجھ سے پورے معاملے کی جانکاری حاصل کی، جس کے لئے میں ایس ایس پی کا شکر گزار ہوں'۔

سجاد نے کہا کہ 'دوسرے دن پتہ نہیں کیا ہوا کہ پولیس نے مجھے گرفتار کرکے قید کر دیا اور باضابطہ طور پر کیس بھی درج کیا ہے'۔ سجاد صوفی کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور ملک کے آئین نے ہمیں بات کرنے کا حق دیا ہے، لیکن مجھے افسوس ہے کہ میری بات کو ڈپٹی کمشنر نے بہانہ بنا کر میرے ساتھ کیس درج کرکے اور مجھے قید کرکے بہت زیادتی کی ہے۔ جو کہ جمہوریت کے ساتھ نا انصافی ہے'۔

پورے کشمیر میں چند روز قبل یہ خبر گشت کر رہی تھی کہ مانسبل میں عوامی دربار کے دوران اپنا اظہار خیال کرنے کی بنا پر صفاپورہ کے سیاسی و سماجی کارکن سجاد صوفی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سجاد کو کچھ دن کے لئے قید کیا گیا۔ ان کے خلاف کیس بھی درج کیا گیا ہے۔ فی الحال انہیں رہا کیا گیا ہے۔

سجاد صوفی

نیشنل کانفرنس اور سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنماؤں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدقسمتی سے تعبیر کیا۔ رہنماؤں نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر نے اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔

آج سجاد صوفی کی رہائی کے بعد رکن پارلیمان بارہمولہ محمد اکبر لون نے سجاد صوفی کے گھر جاکر ان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اس دوران رکن پارلیمان نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر گاندربل نے پتہ نہیں کس انداز سے سجاد صوفی کی بات کو لیا اور بدلے کے آگ میں سجاد صوفی کو قید کرکے اس کے خلاف کیس بھی درج کیا ہے۔ رکن پارلیمان نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مزمت کی ہے اور کہا ہے کہ 'اگرچہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں پر ہر ایک کو بات کرنے کا حق ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ ڈی سی صاحبہ نے اس طرح کی حرکت کرکے جمہوریت کو داغ دار بنا دیا ہے'۔

اس دوران پولیس سے رہائی پانے والے سیاسی و سماجی کارکن سجاد صوفی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دراصل میں اپنے علاقے کے کچھ اہم مسئلے کے تعلق سے لیفٹینینٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان سے ملنے کے لئے مانسبل گیا تھا، جہاں عوامی دربار ہو رہا تھا۔ یہاں ڈپٹی کمشنر گاندربل بھی موجود تھی۔ میں نے ڈپٹی کمشنر گاندربل کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور نہ میں نے ان کے بارے میں مشیر سے کچھ کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مشیر سے یہ کہا تھا کہ کشمیری ہونے کے ناطے میں آپ سے اپنے مسائل بیان کر سکتا ہوں اور چونکہ آپ بھی کشمیری ہیں اور میں اپنے علاقے کے مسائل کے تعلق سے دعویٰ کے ساتھ آپ کا گریبان بھی پکڑ سکتا ہوں، جبکہ باہر کے آفیسر کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتا ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: ضلع گاندربل میں کورونا کے 378فعال معاملات

سجاد نے کہا کہ میرا اشارہ ڈپٹی کمشنر کی طرف نہیں تھا۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر گاندربل نے شاید اشارہ اپنی طرف سمجھا اور اس واقعے کے بعد دوسرے دن مجھے ایس ایس پی گاندربل نے اپنے پاس بلایا اور مجھ سے پورے معاملے کی جانکاری حاصل کی، جس کے لئے میں ایس ایس پی کا شکر گزار ہوں'۔

سجاد نے کہا کہ 'دوسرے دن پتہ نہیں کیا ہوا کہ پولیس نے مجھے گرفتار کرکے قید کر دیا اور باضابطہ طور پر کیس بھی درج کیا ہے'۔ سجاد صوفی کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور ملک کے آئین نے ہمیں بات کرنے کا حق دیا ہے، لیکن مجھے افسوس ہے کہ میری بات کو ڈپٹی کمشنر نے بہانہ بنا کر میرے ساتھ کیس درج کرکے اور مجھے قید کرکے بہت زیادتی کی ہے۔ جو کہ جمہوریت کے ساتھ نا انصافی ہے'۔

Last Updated : Jun 17, 2021, 8:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.