گاندربل (جموں و کشمیر) : نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’اس بات کی کوئی توقع نہیں ہے کہ 5 اگست 2019 کو عوام سے جو حقوق چھین لیے گئے تھے وہ بی جے پی کے دور حکومت میں بحال ہوں گے۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کے ساتھ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ جو کچھ بھی ہم سے چھین لیا گیا ہے، ہمیں اس بات کی کوئی امید نہیں ہے کہ اسے موجودہ حکومت بحال کرے گی۔ ہم قانونی طریقہ کار کے ذریعے اپنے حقوق واپس چاہتے ہیں، ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے سماعت غور سے اور جلد ہوگی۔‘‘ نامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’مدھیہ پردیش، راجستھان، کرناٹک اور یہاں تک کہ جموں و کشمیر کی پارٹیوں کو تقسیم کرکے نئی پارٹیاں بنائی گئی ہیں، ہر جگہ اپوزیشن پارٹیوں کو پھیلانے کی کوششیں جاری ہیں۔‘‘ عمر عبداللہ نے حزب اختلاف سیاسی جماعتوں کے کمزور ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ماضی کے مقابلے میں زیادہ متحد اور طاقت ور ہے جس کا ثبوت حالیہ انتخابات میں ہوا۔
مزید پڑھیں: shah faesal on article 370 : دفعہ 370اب محض ایک تاریخ، شاہ فیصل
شاہ فیصل کی جانب سے دفعہ 370 کو چیلنج کرنے والی درخواست واپس لینے کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر نے کہا کہ ’’یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے، نہ انہیں درخواست دائر کرنے پر کسی نے مجبور کیا اور نہ ہی درخواست واپس لینے پر۔‘‘ قومی سطح پر اپوزیشن کے اتحاد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر نے کہا کہ اپوزیشن کی طاقت کا فیصلہ انتخابات میں ہی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی نے یہاں اسمبلی انتخابات منعقد نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ 10 سیٹیں بھی نہیں جیت پائیں گے۔ عمر نے مزید کہا کہ انتخاب جمہوری حق ہے، لیکن بی جے پی انتخابات ہارنے کے خدشات کے پیش نظر جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے موڑ میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Article 370 Hearing In SC دفعہ 370 پر سپریم کورٹ میں سماعت کے فیصلہ کا خیر مقدم