گاندربل: صفاپورہ گاندربل میں خوبصورت پہاڑوں کے دامن میں واقع معروف مانسبل جھیل عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ یہ جھیل 5 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی تھی لیکن اب گھٹ کر محض 4کلومیٹر سے بھی کم رہ گئی ہے۔ اس جھیل کی گہرائی 45 فٹ سے زائد ہے۔
ماضی قریب میں مانسبل جھیل کا پانی صاف اور میٹھا ہوا کرتا تھا لیکن اس وقت وہ پانی پینے کے قابل نہیں رہا۔ مانسبل جھیل کے ارد گرد کناروں پر 12 سو سے زائد چشمے موجود ہیں جن کا صاف و شفاف پانی مانسبل جھیل میں جاتا ہے جہاں سے سمبل سوناواری کی 75 فیصد آبادی کو یہی پانی فلٹر کر کے فراہم کیا جاتا ہے۔ مقامی آبادی، شکارا یونین مانسبل اور تجارت پیشہ افراد نے مانسبل جھیل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار یوں کیا ’’ سال 2008/2010 میں مانسبل جھیل میں مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کا بہت ہجوم ہوا کرتا تھا لیکن موجودہ وقت میں مقامی سیاح جن میں زیادہ تر اسکولی بچے ہوتے ہیں، اس جھیل کو دیکھنے کیلئے آتے ہیں‘‘۔
اس خوبصورت جھیل کا انتظام اس وقت مانسبل ڈیولپمنٹ اتھارٹی دیکھ رہی ہے لیکن یہاں ترقیاتی منصوبوں پر برائے نام ہی کام کیا جاتا ہے۔ جھیل کے اندر گھاس بڑی تیزی سے پھیلتی جارہی ہے۔ اگر متعلقہ حکام نے سنجیدگی سے توجہ نہیں دی تو عنقریب اس جھیل کی داستانیں فقط کتابوں میں ملیں گی۔ صفاپورہ اور نزدیکی علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مانسبل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ سیاحت نے مانسبل جھیل کو مکمل طور نظرانداز کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو اس جھیل طرف راغب کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہیں اور نہ ہی ترقیاتی منصوبوں پر عمل کیا جارہا ہے۔
مانسبل شکارا یونین کے نائب صدر منظور احمد ڈگہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا ’’محکمہ سیاحت مانسبل جھیل کی جانب خاص توجہ مرکوز نہیں کرتی ہے جس کی وجہ سے یہ معروف جھیل تباہی کے دہانے پر ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکام سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے تو کشمیر میں موجود ٹور آپریٹرز کیلئے ہفتے میں ایک دن سیاحوں کو مانسبل جھیل کی سیر کرانا لازمی قرار دیا جاتا۔
مزید پڑھیں: گاندربل کی تاریخی مانسبل جھیل ویران ہو گیا
اس دوران اگرچہ مقامی لوگوں نے کھل کر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف جھیل کو لے کر زبردست غم و غصہ کا اظہار کیا، وہیں مانسبل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایکزیکٹیو آفیسر غلام محمد بھٹ کا کہنا ہے کہ ہم اس جھیل کی خوبصورتی کے لئے دن رات زبردست محنت کر رہے ہیں، لیکن کچھ خامیاں ضرور ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جھیل کو جب دیکھنے کےلئے مقامی سیاح جب آتے ہیں تو وہ بھی کشتیاں استعمال کرتے وقت ہاتھ میں جتنے بھی لفافے ہوتے ہیں، اسی جھیل میں ڈال کر اپنے فرض سے دور ہٹ جاتے ہیں، جبکہ کچھ لوگوں کی طرف سے گندگی کو سیدھا مانسبل جھیل میں ہی ڈالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے ہم دوران ڈیوٹی اس پر نظر رکھ سکتے ہیں، لیکن لوگ جو چوبیس گھنٹے اس علاقے میں رہتے ہیں، ان کی سب سے اہم ذمہ داری بنتی ہے کہ اس جھیل کو صاف رکھیں، کیونکہ یہ ان کا اپنا اثاثہ ہے.