ضلع گاندربل کے ربتار علاقے کے سرپنچ کا الزام ہے کہ محکمہ فشریز کے ذمہ داران ماہی گیروں کے لیے مکان بنانے کی اسکیم کے تحت مدد نہیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمہ کے ملازمین ماہی گیروں کو گھر بنانے کے لیے رقم واگزار کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سرپنچ کا کہنا ہے کہ گاندربل کے علاقہ ربتار میں ماہی گیروں کی اچھی خاصی تعداد رہتی ہے۔ ان کی باز آباد کاری کے لئے سرکار کی جانب سے بہت سارے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ پردھان منتری کی ایک اسکیم کے تحت محکمہ فشریز کی طرف سے مکان بنانے کے لئے ان کی مالی مدد کی جاتی ہے۔ لیکن متعلقہ محکمہ کے ملازمین ماہی گیروں کی مدد نہیں کرتے۔
سرپنچ محراج الدین مزید بتایا کہ اس علاقے میں جو لوگ ماہی گیری کا کام کرتے ہیں اور ان کے مکانات پیسہ نہ ملنے کی وجہ سے مکمل نہیں ہوئے ہیں۔ یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کے مکان ہی نہیں ہیں۔ وہ کافی عرصے سے ٹین کے شیڈ میں رہتے ہیں۔ ان کے حق میں مرکزی سرکار کی طرف سے ایک اسکیم رکھی گئی تھی، تاکہ محکمہ فشریز کی طرف سے ان کے لیے کچھ پیسہ واگزار کیا جائے اور ان کا آشیانہ بن سکے۔ لیکن محکمہ کے افسران اس اسکیم میں دھاندلی کر کے اثر و رسوخ کی بنیاد پر دوسرے ایسے لوگوں کو فائدہ پہچاتے ہیں، جن کے پاس باضابطہ طور پر رہنے کے لیے گھر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گاندربل: غیرقانوںی لکڑی ضبظ، ایک ملزم گرفتار
اس معاملہ میں جب نمائندے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز گاندربل محمد جیلانی سے رابتہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بے شک یہ مرکزی سرکار کی اسکیم ہے، لیکن اس میں کسی بھی طرح کا کچھ ایسے امکان ہی نہیں ہیں کہ اس میں بدعنوانی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے باضابطہ اشتہار نکلتے ہیں اور ماہی گیروں کی طرف سے فارم بھرنے کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ علاقے کے سرپنچ سے بھی رپورٹ لی جاتی ہے کہ اصل حقدار کون ہے جبکہ کمیٹی میں شامل لوگ از خود موقع پر جاکر رپورٹ پیش کرتے ہیں، جس کے بعد ان کے کھاتے میں پیسہ چلا جاتا ہے۔