وادی کشمیر میں 1955 میں تعمیر کیا گیا۔ پندرہ میگاواٹ گاندربل پاور ہاوس گزشتہ ایک برس سے ناکارہ ہے۔ گاندربل پروجیکٹ کیلئے بنائی گئی پانی کی کنال میں گزشتہ سال دسمبر میں دراڑیں پڑ گئیں جس کے نتیجے میں یہ بند پڑا ہے۔
محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی کنال ٹھیک کی جاتی ہے تو بھی صرف 8 میگاواٹ بجلی ہی پیدا کی جاسکتی ہے۔
گاندربل بجلی پروجیکٹ کو 1961 میں عوام کے نام وقف کیا گیا تھا۔ اس وقت بخشی غلام محمد ریاست جموں کشمیر کے وزیر اعظم تھے۔
پرنگ سے گاندربل پاور ہاوس کیلئے بنائی گئی پانی کی کنال قریب بارہ کلو میٹر لمبی ہے۔ اس کنال میں سے ایک اور چھوٹی کنال بھی تعمیر کی گئی، جس پر رنگل واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر کیا گیا۔
دسمبر 2019 میں ملشاہی باغ کے مقام پر پانی کی کنال کا ایک حصہ ڈھہہ گیا جس کے نتیجے میں پاور ہاوس کی صلاحیت جو پہلے ہی 15 میگا واٹ سے گھٹ کر 9 میگا واٹ رہ گئی تھی، مزید کم ہو کر 2.5 میگا واٹ رہ گئی۔
ملشاہی باغ کے نزدیک واٹر کنال کی مرمت کا کام محکمہ اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول کو دیا گیا تھا لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود متعلقہ محکمہ کی جانب سے کوئی کام نہیں کیا گیا۔
متعلقہ محکمہ کی جانب سے 12 ڈیڈ لائنوں کے بعد اس کا 75 فیصد مرحلہ جزوی طور پر ٹھیک کیا گیا، جس سے رنگل واٹر سپلائی پلانٹ جزوی طور بحال ہوگیا ہے۔ رنگل واٹر پلانٹ سے شہر سرینگر میں 80 فیصد آبادی کو پانی سپلائی ہوتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ کئی برس قبل پاور ہاوس کی دو مشینیں خراب ہو گئی تھیں جس کے بعد یہ ناکارہ ہو چکا تھا۔ اس کے بعد محکمہ نے اسے بحال کرنے کیلئے مشینری کو پھر سے ٹھیک کیا اور بجلی پیدا کرنے کی کوشش بھی کی لیکن کنال میں دراڑیں پیدا ہونے سے پاور ہاوس ایک مرتبہ پھر ناکارہ ہوگیا۔
محکمہ بجلی کے جرنریشن ونگ سے وابستہ نواب علی نے بتایا 'ہم اس پروجیکٹ سے ابھی بھی آٹھ میگاواٹ بجلی لوگوں کیلئے دستیاب رکھ سکتے ہیں لیکن اس کیلئے اس کی کنال کا ٹھیک ہونا ضروری ہے'۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اریگیشن کنال کو مکمل طور پر ٹھیک کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔
واضح رہے گاندربل پاور ہاوس وادی کا دوسرا پرانا بجلی پیدا کرنے والا پروجیکٹ ہے۔ اس سے پہلے مہورا پاور ہاوس بنایا گیا تھا، جو تکنیکی اعتبار سے مکمل شاہکار تھا۔