گاندربل: وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کا تولہ مولہ علاقہ کئی ندی و نالوں کی وجہ سے مہشور ہے۔ علاقہ ان قدرتی ندیوں کی وجہ سے پینے کے پانی میں بھی خود کفیل تھا اور ان ندیوں میں اتنی مچھلیاں ہوتی تھیں کہ دوردراز علاقوں سے لوگ ان مچھلیوں کو دیکھنے اور پکڑنے کے لیے آتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے کی مچھلیاں لزیز تھیں۔ تاہم آج ستم ظریفی یہ ہے کہ ان ندیوں کو کوڑے کرکٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ کوڑے کرکٹ کی وجہ سے ان ندی نالوں کا پانی پینے کے قابل نہیں رہا، ساتھ ان ندیوں میں مچھلیاں بھی وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئیں۔ Riveret in Ganderbal on Dilapidated Conditions
اگرچہ مقامی لوگ ان ندیوں کا وجود ختم ہونے کی ساری ذمہ متعلقہ حکام پر عائد کرتے ہیں، تاہم لوگوں کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ان ندیوں کی دستان دور جدید میں صرف بزرگوں تک ہی محدود نظر آتی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کچھ خود غرض لوگ ان ندیوں پر ناجائز قبضہ کر کے ان کا وجود کو ختم کرنے پر تلے ہیں۔
ایک مقامی باشندہ محمد اکرم وگے نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پرانے زمانے میں یہ ندی اتنی خوبصورت ہوا کرتی تھی کہ اکثر لوگ کشتیوں میں سوار ہو کر اپنی کھیتوں کی طرف جاتے تھے اور ان ندی نالوں میں بہت سارے اقسام کی مچھلیاں ہوتی تھیں جس کے سبب یہ علاقہ مچھلیوں میں بھی خود کفیل ہوتا تھا۔
مزید پڑھیں:
علاقے کے لوگوں نے کہا کہ اگر متعلقہ محکمہ نے ان ندی نالوں کی طرف اپنی توجہ مرکوز کی ہوتی تو ان کا یہ حال آج نہیں ہوتا۔ علاقے کے لوگوں نے لفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے ان ندی نالوں کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کی اپیل کی تاکہ ان کی شان رفتہ بحال ہو۔ لوگوں نے متعلقہ محکمے سے ان ندی نالوں سے تجاوزات ہٹانے اور صفائی کرنے کی اپیل کی تاکہ ان قدرتی ندیوں کا وجود ختم ہونے سے بچایا جا سکے۔