وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے بٹہ وینہ علاقے میں خستہ حال اور بوسیدہ بجلی کے کھمبوں اور درختوں پر لٹکتی تاریں علاقے میں بجلی کے ناقص ترسیلی نظام کی داستان آپ بیان کر رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں تاہم وادی کشمیر میں بٹہ وینہ جیسے آج بھی کئی ایسے علاقے ہیں جہاں خستہ حال بجلی کی ترسیلی لائنوں کو بوسیدہ لکڑی کے ٹکڑوں یا درختوں کے سہارے باندھ دیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے گاندربل کے بٹہ وینہ، حجام محلہ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ بوسیدہ ہو چکے بجلی کے کھمبوں پر لٹکتی ترسیلی لائنیں کسی بڑے حادثے کا موجب بن سکتی ہے۔
انہوں نے محکمہ بجلی کے افسران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’محکمہ بجلی کے افسران کی غفلت شعاری اور بندر بانٹ نے محکمہ کو کھوکلا بنا دیا ہے۔ جس کی وجہ وادی کشمیر میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔‘‘
مقامی باشندوں نے کہا کہ انکے علاقے میں کئی ہفتے قبل ایک ٹرانسفارمر نصب کیا گیا تاہم ناقص بجلی کے کھمبوں اور بوسیدہ ترسیلی لائنوں کے سبب ٹرانسفارمر کو قابل استعمال نہیں بنایا گیا جس کے سبب آج بھی علاقہ گھپ اندھیرے میں ہے۔
مزید پڑھیں: گاندربل: محکمہ سیاحت کی جانب سے وائٹ واٹر رافٹنگ کا انعقاد
انہوں نے کہا کہ علاقے میں ترسیلی لائنیں رہائشی مکانات کے بالکل قریب اور زمین کی سطح سے بالکل کم فاصلے پر ہیں جس سے علاقے میں کبھی بھی حادثہ رونما ہونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مقامی لوگوں نے کئی بار محکمہ بجلی کے افسران سے رجوع کیا تاہم انکے مطابق عوام کو بجلی جیسی بنیادی ضرورت بہم پہنچانے کے لیے محکمہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔