در اصل ضلع گاندربل کے کلن علاقے میں واقع پبلک ہیلتھ سنٹر کی خستہ حالی پر عوام میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ڈیڑھ کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا پبلک ہیلتھ سنٹر اپنی خستہ حالی خود بیان کررہا ہے، جہاں نہ مریضوں کے لیے کوئی سہولت دستیاب ہے اور نہ ہی کوئی طبی انفراسٹکچر موجود ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ پبلک ہیلتھ سنٹر کا سنگ بنیاد سنہ 2013 میں اس وقت کے وزیر جنگلات و کنگن اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی میاں الطاف نے رکھا تھا۔ اس کی تعمیری کا کام اس وقت جموں و کشمیر ہاؤس بورڈ کو دیا گیا، ابتدائی دنوں میں تعمیری کام میں تیزی دیکھی گئی تاہم عمارت کسی حد تک تیار ہونے کے بعد اسے ادھورا چھوڑ دیاگیا۔ جس کے بعد اب عمارت ویرانی کا منظر پیش کررہی ہے۔
اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب اس عمارت کی حالت یہ ہے کہ جب اس علاقے سے راجوری سے آنے والے گجر بکر وال کا گزر ہوتا ہے یہ عمارت جانوروں کی رہائش گاہ بنتی ہیں یہاں پر وہ اپنے بکریاں رکھتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں وہاں پر موجود پرانی عمارت میں کام کرنے والے محکمہ صحت کے ڈاکٹروں اور دوسرے عملے سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔ کیونکہ وہ اپنی ڈیوٹی بخوبی انجام دیتے ہیں۔ وہ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں ملال یہ ہے کہ سرکاری کروڑوں روپے خرچ کرکے کام کو پائے تکمیل تک کیوں نہیں پہنچایا جارہا ہے۔ کیوں لوگوں کے پیسے کو سرکاری ایجنسیاں برباد کر رہی ہیں۔
اس دوران وہاں پر موجود محکمہ صحت کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شازیہ نے کہا کہ چونکہ یہ علاقہ کافی بڑا ہے لوگ ہسپتال کی عمارت نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ ہسپتال اس لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ لداخ کا انٹری پوائنٹ ہے۔ امرناتھ یاتری اسی اسپتال کے راستے سے ہوکر گزرتے ہیں، راجوری سے آنے والے گجر بکر وال بھی اسی راستے سے گزرتے ہیں۔ اس لیے مذکورہ ہسپتال میں بہتر طبی انفراسٹکچر ہونا ضروری ہے جو سبھی کے لیے فائدہ مند ہے۔