سجاد ملک نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی ڈی سمگرا سکشھا کی جاری کردہ گائیڈ لائن کے مطابق اساتذہ کے لئے تربیتی پروگرام اور کم تربیت یافتہ ابتدائی اساتذہ گریڈ 2 اور 3 گریڈ کے لئے منعقد کیا گیا تھا، جس کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن یہ اساتذہ گریڈ 2 اور گریڈ 3 میں نئے نہیں ہیں کیونکہ تقریبا تمام گریڈ 2 کے اساتذہ تربیت یافتہ ہیں یہاں تک کہ اِن میں پی ایچ ڈی، ایم فل، ایم ایڈ، بی ایڈ اور تمام گریڈ 3rd کے اساتذہ تربیت یافتہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایس ایس اے اور (RMSA) کے توسط سے بہت سارے اساتذہ محکمہ جاتی تربیتی پروگرام میں شریک ہوئے ہیں لہذا انہیں فریشر کہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
جے کے ٹی جے اے سی کے ممبروں نے ایک آواز میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بی ایڈ اور ایم ایڈ کی ڈگری رکھنے والے گریڈ II اورگریڈ III اساتذہ کو اس تربیتی ورکشاپ میں تربیت دی جا رہی ہے جو ایس پی ڈی کے ذریعہ جاری کردہ رہنما اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ تربیت یافتہ اساتذہ کے لئے ایک فضول مشق ہے۔ کیونکہ وہ پہلے سے ہی پروفیشنل کورسز جیسے ڈی ایڈ، بی ایڈ اور ایم ایڈ کے دوران تعلیمی سرگرمیوں میں شامل رہ چکے ہیں۔ اِنہیں دوبارہ تربیت فراہم کرنا وسائل کی بربادی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ابتدائی اساتذہ کے لئے مذکورہ تربیتی پروگرام کا غیر جانبدارانہ نفاذ ہو۔ یا تمام تربیت یافتہ گریڈ II اور III اساتذہ کو مذکورہ 21 روزہ فیلڈ ورک سے مستثنیٰ قرار دیں تاکہ اِن کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے اور وہ احساس کمتری کا شکار نہ ہوں۔
اس سلسلے میں اس سے قبل جے پی ٹی جے اے سی کے ریاستی صدر ونود شرما کے ذریعہ ایس پی ڈی سمگرا شیکشھا کو پہلے سے ایک مفاہمت ارسال کی گئی ہے تاکہ مناسب غور کیا جاسکے۔
اس موقع پر چیف ایجوکیشن آفیسر نے یہ ہدایت کی ہے کہ اسکولوں کو تربیت یا ورکشاپ کے لئے کھولنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اساتذہ کو اپنے علاقے میں کمیونٹی کلاسز کا اہتمام محکمہ صحت اور انتظامیہ کے ذریعہ جاری کردہ ایس او پیز اور مشوروں کا خیال رکھتے ہوئے کریں۔