ضلع ڈوڈہ میں پنچایت ٹانٹہ کے لوگوں نے جمعرات کو ڈی سی آفس ڈوڈہ کے باہر محکمہ دیہی ترقی کے خلاف پُر امن احتجاج کیا۔
احتجاج کر رہے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ’’پنچائت ٹانٹہ میں سال 2016سے تعمیراتی کاموں میں بھاری پیمانے پرخرد بُرد کی گئی ہے۔‘‘
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’خرد برد میں محکمہ دیہات سُدھار کے ملازمین، پنچایت سیکریٹری اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔‘‘
احتجاجیوں کے مطابق ’’تعمیراتی کاموں کے نام پر سرکاری خزانے کو لوٹا جا رہا ہے۔ رقومات کو سرکاری خزانے سے نکالا جا رہا ہے تاہم عوام کی سہولیت کے لئے زمینی سطح پر کچھ بھی تعمیر نہیں کیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’تعمیراتی کاموں کے نام پر لاکھوں روپے سرکاری خزانے سے نکالے جا رہے ہیں تاہم ابھی تک علاقے میں لوگوں کی آمد رفت کیلئے فٹ پاتھ تک تعمیر نہیں کیے گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’منریگا کے تحت کئے گئے کاموں کے جاب کارڈ ہولڈرس کو اجرتیں واگزار تو کی جاتی ہیں تاہم وہ مستحق افراد کے بجائے دوسرے افراد کے کھاتوں میں ڈالی جاتی ہیں۔‘‘
ڈی سی آفس ڈوڈہ کے باہر احتجاج کر رہے لوگوں نے انتظامیہ سے غیر جانبدارانہ تحقیق کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے میں تحقیقات نہ گئی تو لوگ احتجاج میں شدت لانے کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔