گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈوڈہ کے ایم بی بی ایس طلباء نے پچاس فیصدی نشستیں آل انڈیا کوٹہ میں ضم کرنے کے خلاف میک شفٹ کمپس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے یو ٹی حکومت کے فیصلے کے خلاف نعرے لگائے۔
طلباء نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے جموں و کشمیر میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام بُری طرح متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پہلے ہی میڈیکل اسٹریم کے لیے پی جی سیٹوں کی کمی کا سامنا کر رہا ہے اور "اب موجودہ سیٹیں آل انڈیا کوٹہ کے تحت کھول دی گئی ہیں"جس سے اُن کا مستقبل تاریک میں نظر آرہا ہے۔
میڈیکل کالج ڈوڈہ کے احتجاج کر رہے طلباء نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں آل انڈیا کوٹہ کا اگر نفاذ ہو جائے گا تو ہیلتھ نظام مفلوج ہو جائے گا۔
باہر کے طلباء یہاں آکر جموں کشمیر کے نوجوانوں کا حق چھین لیں گے وہ یہاں سے پی.جی کرکے واپس چلے جائیں گے۔
اور اُن کو آگے بڑھنے کے لئے پلیٹ فارم مل جائے گا۔
لیکن یہاں ڈاکٹروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور دیہی علاقوں میں صحت کا نظام مکمل مفلوج ہوجائے گا۔
باہر سے ڈاکٹر آنے کی وجہ سے طلباء کے لئے یہاں کمنیکیشن ایک مسئلہ بن جائے گا۔
اور یہاں کے لئے مختص نشستیں پچاس فیصدی اس کوٹہ میں چلے جائیں گی ساتھ ہی جموں اور سرینگر کے بڑے کالجوں میں سو فیصدی نشستیں آل انڈیا کوٹہ میں جانے کا خدشہ ہے۔ جس وجہ سے مقامی طلباء کے لئے محدود نشستیں باقی رہ جائیں گی۔