جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں رابطہ سڑک تنگ ہے جہاں دو گاڑیوں کو ایک ساتھ چلنے میں ابھی دقت ہوتی ہے۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے انسان کے کام کاج کرنے کے طریقہ بھی بدل رہے ہیں۔ ڈوڈہ میں گاڑی چلانے کے لئے پہلے ڈرائیونگ انسٹی ٹیوٹ میں جانا پڑتا ہے اور ایک ماہ مسلسل ڈوڈہ کی بھیڑ والی، تنگ سڑکوں پر تربیت حاصل کرنی پڑتی ہے۔ جس کے دوران متعدد سڑک حادثات میں ڈرائیونگ سیکھنے والے حادثات کا شکار ہوئے ہیں۔
انہیں حادثات اور ٹریفک جامنگ کو نظر میں رکھتے ہوئے ڈوڈہ میں سلمان عثمان ڈرائیونگ انسٹی ٹیوٹ کے سرپرست ذاکر حسین بٹ نے جموں و کشمیر میں پہلی بار مکمل ڈیجیٹل ڈرائیونگ کو ڈوڈہ میں متعارف کروایا ہے۔
ذاکر حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ڈوڈہ کے عوام کی سہولت اور روز کے ٹریفک جامنگ کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ قدم اُٹھایا ہے۔
بھٹ نے ڈوڈہ میں بڑی گاڑی اور چھوٹی گاڑی کے دو سیمولیٹر نصب کئے ہیں اور اُن کے پاس ڈرائیونگ سکھانے کے لئے تربیت یافتہ ٹرینر بھی موجود ہیں۔ مذکورہ انسٹی ٹیوٹ میں ڈرائیونگ سیکھنے والوں کو پہلے پندرہ روز سیمولیٹر پر گاڑی چلانے کے بنیادی چیزوں سے آگاہ کیا جائے گا اس کے علاوہ چار گلیاروں والی شاہراہ پر گاڑی چلانے کے قاعدے سے واقف کرایا جائے گا۔ اس کے بعد پندرہ روز سڑک پر گاڑی پر تربیت دے کر مکمل ڈرائیورنگ کی سند فراہم کی جائے گی۔
ذاکر حسین بٹ نے بتایا کہ اس کے کئی فوائد ہیں۔ ایک تو یہ ڈرائیونگ مکمل طور محفوظ ہے اور سڑک پر ہونے والے حادثات سے بھی لوگ محفوظ رہیں گے، ساتھ ہی ضلع بھر میں ٹریفک جام بھی نہیں لگے گا۔
موجودہ جدید دور میں جہاں ہر کام مشینوں کے ذریعے ہو رہا ہے۔ پہلے زمانے کے مقابلے میں اب مشینیں انسانوں کے آدھے کام کر رہی ہیں۔ سائنس نے اتنی ترقی کر لی کہ انسان کی آسائش کے لئے ہر سہولت ایک بٹن دبانے کی دوری پر ہے۔ موجودہ وقت میں کمپیوٹر سیکھنا لازمی ہو گیا ہے کیونکہ نئی چیزیں کمپیوٹر کی مدد سے چل رہی ہیں۔