جموں و کشمیر میں کئی مہینوں سے تعلیمی ادارے بند ہیں، لاک ڈائون میں نرمی کے بعد تجارتی سرگرمیوں کے علاوہ مذہبی عبادت گاہوں کو ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے کھولے جانے اجادت دی گئی تاہم تعلیمی ادارے ہنوز مقفل ہیں۔
جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں ضلع کا سب بڑا کتب خانہ (ڈسڑکٹ لائبیری) بھی بند ہے۔ لائبیری کا دروازہ صبح ہی مقررہ وقت پر کھول دیا جاتا ہے لیکن قارئین خصوصاً طلباء کو آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
قارائین کی تعداد ویسے بھی بہت کم ہے اور جو مطالعہ کے لیے لائبریری آتے ہیں اُن کو کورونا کے ڈر سے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
بیرون ریاست سے واپس لوٹے ڈوڈہ کے طالب علموں کا کہنا ہے کہ جب ملک گیر لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا تو وہ بھی خوف کے مارے واپس گھر کی طرف لوٹ آئے تھے اُس وقت تمام کتابیں، رسالے وہیں چھوڑ آئے تھے لیکن اُن کو اتنے طویل لاک ڈاؤن کی بالکل امید نہیں تھی۔
ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ سائکہ بانو کا کہنا ہے کہ وہ جالندھر میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے اُنہوں نے جلدی گھر کا رُخ کیا اور کتابیں وہیں چھوڑ دیں۔ کتابوں کا مطالعہ کرنے کے لئے وہ لائبریری میں آنے کے بعد اس وجہ سے واپس خالی ہاتھ لوٹ گئیں جب وہاں کے لائبیری انچارج نے بتایا کہ ’’فی الحال لائبریری کو بند رکھا گیا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے لائبریری کھولنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔‘‘
سائکہ نے مزید بتایا کہ ایک طرف لاک ڈاؤن سے اُن کی تعلیم متاثر ہوئی ہے تو دوسری جانب تیز رفتار انٹرنیت کی عدم دستیابی کی وجہ سے آن لائن تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
اس ضمن میں ڈسٹرکٹ لائبریری انچارج ڈوڈہ نظام الدین نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے چلتے لائبریری کو بھی بند رکھا گیا ہے۔ لیکن ’’گزشتہ ماہ سے طلباء مختلف مضامین کی کتابیں تلاش کر رہے ہیں کتب بینی کا شوق رکھنے والے مختلف قارئین بھی لائبریری کا رخ کر رہے ہیں مگر انتظامیہ کی جانب سے جاری رہنمایانہ خطوط کو مد نظر رکھتے ہوئے لائبریری کو بند رکھا گیا ہے اور طلباء کو کتابین فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی پالیسی وضع نہیں کی گئی ہے۔‘‘