آل جموں کشمیر پنچائت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری صدیق احمد نے بلاک ڈیویلپمنٹ کونسلر و دیگر سرپنچوں کے ہمراہ میڈیا کے سامنے اس بات کا انکشاف کیا کہ انتظامیہ پنچائتوں کو با اختیار بنانے کے بجائے کمزور کر رہی ہے۔ جس وجہ سے ضلع میں پنچائتی نظام دم توڑ رہا ہے اور عوام کا اعتماد بھی اُن پر ختم ہو رہا ہے۔
سرپنچ ریاض احمد زرگر نے بتایا کہ بیک ٹو ولیج میں ہر پنچائت کے لئے حکومت کی طرف سے دس لاکھ مختص کئے گئے ہیں جس میں بیس ہزار ہر پنچائت میں سپورٹس کا سامان خریدنے کے لئے مختص رکھا گیا ہے۔ سرپنچوں کے کھاتوں میں دس لاکھ میں صرف بیس ہزار روپے اُن کے کھاتے میں جمع ہوئے ہیں۔ لیکن سپورٹس کا سامان انتظامیہ نے اپنی مرضی سے خرید کر اے سی ڈی دفتر ڈوڈہ میں رکھ کر سرپنچوں کو اطلاع دی ہے کہ وہ سپورٹس کا سامان لے لیں اور بیس ہزار روپے انتظامیہ کو دے دیں۔
زرگر نے مزید بتایا کہ وہ انتظامیہ کے اس فیصلے کے سخت خلاف ہیں اور مستقبل میں یہ فیصلہ سرپنچوں کے لئے باعث مصیبت بنے گا۔ بلاک ڈیویلپمنٹ کونسلر گندنہ سرشاد نٹنو نے بتایا کہ وہ یہ سُن کر بے حد افسردہ ہوئے کہ انتظامیہ نے سپورٹس کِٹس سرپنچوں کو اعتماد میں لیے بغیر خرید لیے ہیں جس کی وہ سخت مزمت کرتے ہیں۔
اُنہوں نے انتظامیہ کے فیصلہ کی سخت نقتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر پنچائتی راج کو با اختیار بنانے کے بجائے کمزور کیا جاتا رہا تو وہ اپنے عہدے سے استفیٰ دینے کو تیار ہیں کیونکہ اس بیس ہزار کا حساب عوام کو سرپنچوں نے ہی دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے اے ایس میں پہلا مقام حاصل کرنے والی خاتون
سرپنچ محمد شفیع ماگرے نے بتایا کہ بیس ہزار انتظامیہ اُن سے مانگ کر اُن کو سپورٹس کِٹس فراہم کریں گے جو کام سرپنچوں کو کرنا تھا وہ انتظامیہ خود کر رہی ہے اگر انتظامیہ نے بیک ٹو ولیج کے پیسہ کو خود استعمال کرنا ہے تو یہ رقم سرپنچوں کے کھاتے میں کیوں ڈالی گئی ہے۔
اُنہوں نے لفٹینٹ گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ضلع انتظامیہ ڈوڈہ کی طرف سے پنچائتی نمائندگان کے ساتھ ہو رہے امتیازی سلوک پر کاروائی کی جائے بصورت دیگر وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ پنچائت کانفرنس نے مشترکہ بیان میں بتایا کہ وہ انتظامیہ کی طرف سے دیے گئے سپورٹس کِٹس حاصل کریں گے لیکن وہ پیسے انتظامیہ کو نہیں دیں گے۔ وہ پیسہ انتظامیہ کو ایسی صورت میں دے سکتے ہیں جب حکومت کی طرف سے کوئی حکم نامہ باضابطہ جاری کیا جائے گا۔