جموں و کشمیر کے خطہ چناب ضلع ڈوڈہ کی پہاڑی تحصیل بھرت بگلہ کے صدر مقام دالی میں محکمہ صحت سے وابستہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عارضی ملازمین نے اپنے دیرینہ مطالبات کو لے کر 23 ستمبر سے احتجاج کررہے ہیں۔ جموں و کشمیر فرنٹ نے اس ہڑتال میں توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
احتجاج کر رہے عارضی ملازمین نے لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایل جی انتظامیہ نے بھی سابقہ حکومتوں کی طرح اُن کے ساتھ امتیازی سلوک جاری رکھا ہے۔
پہلے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو مرکز اور ریاست کے درمیان روابط میں بڑی رکاوٹ بتایا جا رہا تھا اور اِس کے خاتمہ کے بعد ریاست میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع کرنے کا دعویٰ کیا گی جس کے سبب عارضی ملازمین نے اپنی ملازمت کی مستقلی اور بہتر مستقبل کی امیدیں وابستہ کر لی تھیں لیکن اب ریاست کے مرکز کے زیر انتطام علاقے (یو ٹی) میں تبدیل ہوجانے کے باوجود بھی ان کی حالت نہیں بدلی۔
عارضی ملازمین نے بتایا کہ وہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں، وہ نام کے ملازم ہیں لیکن آج تک انھیں کبھی وقت پر انھیں اجزت نہیں دی گئی مزید یہ کہ ملازم ہونے کا ٹیگ لگنے کے بعد وہ کسی بھی طرح کی سرکاری اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے اہل نہیں ہیں۔
ملازمین کا مزید کہنا ہے کہ انھیں امید تھی کہ یو ٹی کے قوانین کے مطابق انھیں ماہانہ 18 ہزار تنخواہ ملے گی لیکن وہ خواب بھی ادھورے رہ گئے۔ المیہ یہ ہے کہ ان کے بچے مالی حالت ٹھیک نہ ہونے کے سبب تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور انھیں مزدوری کرنے پر مجبور ہونا پڑا ۔
عارضی ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 20 برسوں سے انتظار کررہے ہیں کہ کب اُن کے اچھے دِن آئیں گے لیکن اب وہ مایوسی کے دلدل میں دھنستے جارہے ہیں۔
ملازمین نے ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی ملازمت کو جلد از جلد مستقل کیا جائے تاکہ جموں و کشمیر میں طویل عرصے سے جاری احتجاج و ہرتالوں کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے خرم کیا جاسکے اور حکومت و قانون پر لوگوں کا اعتماد برقرار رہے۔