پہاڑی ضلع ڈوڈہ کے دور دراز علاقوں میں سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ کئی گاؤں میں ایسے بھی اسکول ہیں جہاں موسم سرما میں لوگوں کی بھیڑ بکریاں بسیرا کرتی ہیں اور بعض ایسے بھی اسکول ہیں جہاں برسوں سے تعمیری کام مکمل نہیں ہو پا رہا ہے۔
ایسا ہی ایک اسکول ضلع ڈوڈہ کے ٹھاٹھری، جنگلواڑ علاقہ میں بھی ہے۔ مقامی لوگوں نے محکمہ تعلیم پر الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ نے ٹھیکیدار کے حق میں 18 لاکھ میں سے 8.20 لاکھ رقم کو واگزار کر دیا ہے لیکن اسکول کی عمارت کے دوران کام کرنے والے مزدوروں کو اجرت نہیں ملی اور محکمہ تعلیم کے ملازمین اس معاملے کو نظرانداز کر رہے ہیں۔
سال 2010 میں اسکول کو پرائمری سے مڈل اسکول میں اپ گریڈ کیا گیا تھا اور 2015 میں نئی عمارت کی تعمیر کا کام شروع ہوا تھا جو نامعلوم وجوہات کی بنا پر برسوں سے تشنہ تکمیل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس اسکول کے 50 سے زائد طلباء اس وقت دو کمروں والے پرائمری اسکول والی عمارت میں پڑھائی کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے انتظامیہ و متعلقہ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی تعمیر کا کام جلد مکمل کرنے کے علاوہ مزدوروں کی اجرت بھی واگزار کی جائے۔