خطہ چناب کے ضلع ڈوڈہ میں جوں جوں پہلے مرحلے کے تحت منعقد ہونے والے ڈی.ڈی.سی انتخابات کی تاریخ نزدیک آ رہی ہے سیاسی خیموں میں انتخابی بخار مزید تیز ہو رہا ہے۔
ڈی ڈی سی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی جو سیاسی کارکنان کی پارٹیاں بدلنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا وہ تاحال جاری ہے خطہ چناب میں بھاجپا کے سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی ہے اور کئی لوگوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
دوسرے مرحلے کے تحت بلاک کاستی گڑھ میں یکم دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے اُس سے قبل علاقہ میں نیشنل کانفرنس ،کانگریس اور بی جے پی نے جیت حاصل کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے ۔
کانگریس کے سابق وزیر و پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالمجید وانی نے کاستی گڑھ کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے عوامی جلسوں سے خطاب کیا۔
کاستی گڑھ پنچایت میں منعقدہ جلسے میں نیشنل کانفرنس کے چار دہائی پرانے کارکنان نے عبدالمجید وانی کی سربراہی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی ۔
اطلاعات کے مطابق اس پنچایت میں نیشنل کانفرنس کے سو فیصدی ووٹر ہیں اور اس کو این سی کے گڑھ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ۔
سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ وانی کے دورے کاستی گڑھ نے نیشنل کانفرنس کی کمر توڑ ڈالی ہے۔ وانی نے اس کے علاوہ کاستی گڑھ کی سب سے دور دراز پنچایت برفیلی پہاڑیوں کے دامن میں آباد گرمل میں دیر شام پہنچ کر عوامی جلسے سے خطاب کیا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے والہانہ استقبال کیا ۔
گرمل کے معزز باشندوں نے وانی کو اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کانگریس کے امیدوار کو کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
عوام سے خطاب کرتے ہوئے عبدالمجید وانی نے بتایا کہ 'کاستی گڑھ کے لئے اُن کا دِل ہمیشہ دھڑکتا ہے اور اُس وقت اُنہوں نے کاستی گڑھ کے لئے ڈگری کالج ، تحصیل کی منظوری کے لئے جد وجہد کی جب یہاں کا کوئی نمائندہ اسمبلی میں کھڑا نہیں ہوتا تھا ۔'
علاقہ میں رابطہ سڑکوں کے جال کے حوالے سے بولتے ہوئے وانی نے کہا کہ 'کانگریس کے وقت میں دیگر علاقہ جات کی طرح ہی کاستی گڑھ کے لئے سڑکوں کی تعمیر کے لئے فنڈس واگزار کی گئی تھی اور ساتھ ہی اُن سڑکوں پر اُسی وقت بلیک ٹاپ کے لئے فنڈس بھی جاری کر دی گئی تھی جس کو بی جے پی اپنی حصولیابی مانتی ہے اور بی جے پی نے صرف ٹینڈر کرنے میں تاخیر کی اس کے علاوہ اس میں اُن کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔'
اُنہوں نے بتایا کہ 'وہ اپنے والد کی نصحیت پر کاستی گڑھ کی نمائندگی کرتے رہے حالانکہ یہ علاقہ رام بن کانسٹیچونسی کے ساتھ منسلک ہے لیکن یہاں کی عوام رام بن نہیں پہنچ سکتی تھی اس لئے وہ عوام کی مشکلات کو سمجھتے تھے اور عوام کی پریشانیوں کا اُن کو احساس تھا۔اپنے دور اقتدار کے دوران کبھی بھی اُنہوں نے کاستی گڑھ کی ترقی کرنے میں کوتاہی نہیں اور عوام کو اس بات کا یقین دلایا کہ وہ پہلی فرصت میں کاستی گڑھ کے اندر عوامی مفاد میں ضروری ترقیاتی کام کریں گے ۔'
انتخابی ریلی کے دوران وانی کے ہمراہ بلاک صدر کاستی گڑھ عبدالغنی بٹ ،کانگریس امیدوار انو رادھا چِب،بلاک صدر بھاگواہ رنجیت سنگھ بِجیال و دیگر درجنوں کارکنان بھی موجود تھے ۔