وادی کشمیر میں نا معلوم مسلح افراد کے ہاتھوں عام شہریوں کو ہلاک کئے جانے پر جموں میں آج دن بھر مختلف مقامات پر سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے احتجاج کیا وہیں شام کے وقت مختلف تنظیموں کے ہندو مسلم سکھ اتحاد کے بینر تلے ڈوگرہ چوک میں کینڈل مارچ کیا جس میں ہندو جاکرن منچ ، ویسو ہندو پریشد اور سکھ یوتھ سنگھٹن نے سملویت اختیار کی ۔
اس موقع پر وی ایچ پی کے صدر راجیش گپتا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ آج جس طرح سے اسکول میں پڑھانے والے اساتذہ کو مار دیا گیا اسے ملک سے پیار کرنے والے لوگوں کو دکھ پہنچا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ استاد بچوں کو تعلیم دیتے تھے لیکن عسکریت پسندوں کا چہرہ بے نقاب ہوگیا کہ کس طرح کی گھنونی حرکت کی انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ قاتلوں کو سزا دی جائے۔
انہوں نے اس قاتلانہ حملے کی ذمہ دار پاکستان پر عائد کی ۔
ہندو جاگرن منچ کے صدر ڈاکٹر انوپ نے کہا کہ اس طرح بے گناہ انسانوں کی جان لینا کسی بھی طرح کی بہادری نہیں ہیں یہ ایک بزدلانہ کام ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں رہنے والے لوگوں کے بیچ نفرت پیدا کرنا چاہتا ہیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کی صبح سرینگر کے سنگم، عیدگاہ علاقے میں ایک گورنمنٹ اسکول کی پرنسپل ستیندر کور اور استاد دیپک چند کو نامعلوم مسلح افراد نے اسکول کے صحن میں گولیاں مارکر ہلاک کردیا۔
اس سے قبل منگل کی شام سرینگر کے مشہور دوا فروش ماکھن لال بندرو سمیت ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے پانی پوری فروخت کرنے والے ایک غیر مقامی شخص کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔
وہیں اسی شام بانڈی پورہ ضلع میں ایک اور محمد شفیع لون نامی شخص پر گولیاں چلاکر اسے ابدی نیند سلادیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
گزشتہ 40 گھنٹوں کے دوران پانچ عام شہریوں کی ہلاکت پر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سمیت علیحدگی پسند رہنماؤں نے شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔