ETV Bharat / state

Separatist leader Yasin Malik: یاسین ملک نے عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کا اعتراف کیا

علاحدگی پسند رہنما یاسین ملک Yasin Malik نے عسکریت پسندی کی فنڈنگ ​​کیس میں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے جس پر فیصلہ 19 مئی کو سنایا جائے گا۔ این آئی اے نے دعوی کیا کہ یاسمین ملک حافظ سعید سے مل کر وادی میں بدامنی پھیلانے کا کام کیا۔

Separatist leader Yasin Malik
Separatist leader Yasin Malik
author img

By

Published : May 10, 2022, 10:57 PM IST

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے علاحدگی پسند رہنما یاسین ملک Yasin Malik نے عسکریت پسندی کی فنڈنگ ​​کیس میں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ یاسین کے اعتراف جرم کے بعد، خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔

16 مارچ کو عدالت نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، راشد انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹہ کراٹے، عفت احمد شاہ، اوتار احم شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور دیگر کے خلاف جرم داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکوریٹی فورسیز پر حملے اور تشدد کیا اور 1993 میں علاحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام عمل میں آیا۔

مزید پڑھیں:

این آئی اے کے مطابق، حافظ سعید نے حریت کانفرنس Hurriyat Conference کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر، دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے حوالا اور دیگر چینلز کے ذریعے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔ اس کی اطلاع ملنے کے بعد، این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120B، 121، 121A اور UAPA کی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39 اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے علاحدگی پسند رہنما یاسین ملک Yasin Malik نے عسکریت پسندی کی فنڈنگ ​​کیس میں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ یاسین کے اعتراف جرم کے بعد، خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔

16 مارچ کو عدالت نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، راشد انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹہ کراٹے، عفت احمد شاہ، اوتار احم شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور دیگر کے خلاف جرم داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکوریٹی فورسیز پر حملے اور تشدد کیا اور 1993 میں علاحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام عمل میں آیا۔

مزید پڑھیں:

این آئی اے کے مطابق، حافظ سعید نے حریت کانفرنس Hurriyat Conference کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر، دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے حوالا اور دیگر چینلز کے ذریعے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔ اس کی اطلاع ملنے کے بعد، این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120B، 121، 121A اور UAPA کی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39 اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.