ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن سے ختم ہوگی نشے کی لت ؟

لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمباکو منشیات اور شراب کا باقاعدہ استعمال کرنے والے لوگوں کو یہ چیزیں نہیں مل پائی ہوں گی. ایسے میں جب 4 مئی سے ملک کے کچھ حصو میں شراب پان تمباکوں کی دکانیں کھلیں گی، تو کیا وہاں پہلے کے مقابلے میں بھیڑ کم ہو جائیں گی.

author img

By

Published : May 2, 2020, 7:47 PM IST

Breaking News

نئی دہلی: کورونا وائرس، ایسا لگتا ہے جیسے دنیا کو اس وبا نے قیدی بنا لیا ہو، اس کی وجہ سے گویا انسان کی روز مرہ کی عادت میں تبدیلی ہونے لگی ہو، کہا جاتا ہے کہ کسی چیز کو مسلسل 21 دنوں تک کرتے رہتے ہیں تو وہ چیز ہماری عادت میں شمار ہو جاتی ہے.وہیں اگر ہم اس کو الٹا کرکے دیکھیں، اور ہمارے زندگی میں شمار کسی بری عادت کو مسلسل 21 دنوں تک ترک کر دیں تو کیا ہم ان عادت سے باہر نکل سکتے ہیں؟

یہ سوال اس لیے ضروری ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمباکو منشیات اور شراب کا باقاعدہ استعمال کرنے والے لوگوں کو یہ چیزیں نہیں مل پائی ہوں گی. ایسے میں جب 4 مئی سے ملک کے کچھ حصو میں شراب پان تمباکوں کی دکانیں کھلیں گی، تو کیا وہاں پہلے کے مقابلے میں بھیڑ کم ہو جائیں گی.

لاک ڈاؤن سے ختم ہوگی نشے کی لت ؟
لاک ڈاؤن سے ختم ہوگی نشے کی لت ؟

ایسے کئی سوالات لوگوں کے ذہن میں ہو سکتے ہیں. ان سوالات کے جواب میں AIIMS کے سائیکٹرک ، نیشنل منشیات ٹریٹمنٹ سینٹر کے پروفیسر ڈاکٹر يتن پال سنگھ بلہارا بتاتے ہیں کہ عادتیں اتنی آسانی سے نہیں چھوٹتیں.

بلہارا بتاتے ہیں کہ عادت چاہے کسی تمباکو کی ہو، منشیات کی ہو یا پھر شراب کی اتنی آسانی سے نہیں چھوٹتی. جو لوگ اس کے عادی ہیں، وہ اگر اپنے لت کو چھوڑتے ہیں تو وہ بیمار ہو سکتے ہیں۔ اگر وہ ایک دو بار دوا سے ٹھیک بھی ہو جاتے ہیں، تو پھر بھی انہیں وہ بیماری واپس ہو سکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ 'یہ ممکن ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران نشہ کرنے والے لوگوں تک منشیات کی پہنچ کم ہو گئی ہوگی یا پھر انہیں نہیں ملی ہوگی ،لیکن اس دوران وہ لت سے باہر نہیں آئیں گے. اگر لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد انہیں منشیات اشیاء ملے تو وہ دوبارہ انہیں لینے کی کوشش کریں گے. اس کے علاوہ اگر لاک ڈاؤن کے پہلے ہی کچھ لوگوں نے لت سے باہر آنے کا من بنا لیا ہوگا تو ان کے لئے یہ لاک ڈاؤن کسی نعمت سے کم نہیں ہوگا.

ایسی معلومات بھی سامنے آئی ہے کہ ایمس میں لاک ڈاؤن کے دوران نشے کے شکار رہے لوگوں میں ہونے والے تبدیلیوں کو لے کر ایک اسٹڈی ہوئی ہے، جسے پبلشنگ کے لئے بھیجا گیا ہے. اگلے دو ہفتے میں رپورٹ کو پبلش ہونے کے بعد اشتراک کیا جائے گا.

عالمی ادارہ صحت کی 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں شراب پینے سے ہر سال 2،60،000 لوگوں کی موت ہوتی ہے. 24 اپریل کو عالمی ادارہ صحت نے لاک ڈاؤن کے دوران شراب کی فروخت پر مکمل طور پابندی عائد کرنے کی ایڈوائزری جاری کی تھی، کیونکہ اس کا خیال تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران منشیات کے عادی لوگوں میں تبدیلی آ سکتا ہے.

دہلی کے سب سے بڑے ذہنی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نمیش دیسائی بتاتے ہیں کہ بھارت میں شراب کو فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ 2008 کے تحت رکھا گیا ہے. ایک اندازے کے مطابق بھارت میں 5 کروڑ 70 لاکھ لوگ شراب کی لت کے شکار ہیں.

ایمس کی 2019 کی ایک تحقیق کے مطابق شراب کی لت اچانک چھوٹ جانے کی وجہ سے مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں.لاک ڈاؤن کے دوران ایسا دیکھنے کو بھی ملا ہے جب کیرالہ میں 9 اور تمل ناڈو میں 6 لوگ نشے کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے.

نئی دہلی: کورونا وائرس، ایسا لگتا ہے جیسے دنیا کو اس وبا نے قیدی بنا لیا ہو، اس کی وجہ سے گویا انسان کی روز مرہ کی عادت میں تبدیلی ہونے لگی ہو، کہا جاتا ہے کہ کسی چیز کو مسلسل 21 دنوں تک کرتے رہتے ہیں تو وہ چیز ہماری عادت میں شمار ہو جاتی ہے.وہیں اگر ہم اس کو الٹا کرکے دیکھیں، اور ہمارے زندگی میں شمار کسی بری عادت کو مسلسل 21 دنوں تک ترک کر دیں تو کیا ہم ان عادت سے باہر نکل سکتے ہیں؟

یہ سوال اس لیے ضروری ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمباکو منشیات اور شراب کا باقاعدہ استعمال کرنے والے لوگوں کو یہ چیزیں نہیں مل پائی ہوں گی. ایسے میں جب 4 مئی سے ملک کے کچھ حصو میں شراب پان تمباکوں کی دکانیں کھلیں گی، تو کیا وہاں پہلے کے مقابلے میں بھیڑ کم ہو جائیں گی.

لاک ڈاؤن سے ختم ہوگی نشے کی لت ؟
لاک ڈاؤن سے ختم ہوگی نشے کی لت ؟

ایسے کئی سوالات لوگوں کے ذہن میں ہو سکتے ہیں. ان سوالات کے جواب میں AIIMS کے سائیکٹرک ، نیشنل منشیات ٹریٹمنٹ سینٹر کے پروفیسر ڈاکٹر يتن پال سنگھ بلہارا بتاتے ہیں کہ عادتیں اتنی آسانی سے نہیں چھوٹتیں.

بلہارا بتاتے ہیں کہ عادت چاہے کسی تمباکو کی ہو، منشیات کی ہو یا پھر شراب کی اتنی آسانی سے نہیں چھوٹتی. جو لوگ اس کے عادی ہیں، وہ اگر اپنے لت کو چھوڑتے ہیں تو وہ بیمار ہو سکتے ہیں۔ اگر وہ ایک دو بار دوا سے ٹھیک بھی ہو جاتے ہیں، تو پھر بھی انہیں وہ بیماری واپس ہو سکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ 'یہ ممکن ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران نشہ کرنے والے لوگوں تک منشیات کی پہنچ کم ہو گئی ہوگی یا پھر انہیں نہیں ملی ہوگی ،لیکن اس دوران وہ لت سے باہر نہیں آئیں گے. اگر لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد انہیں منشیات اشیاء ملے تو وہ دوبارہ انہیں لینے کی کوشش کریں گے. اس کے علاوہ اگر لاک ڈاؤن کے پہلے ہی کچھ لوگوں نے لت سے باہر آنے کا من بنا لیا ہوگا تو ان کے لئے یہ لاک ڈاؤن کسی نعمت سے کم نہیں ہوگا.

ایسی معلومات بھی سامنے آئی ہے کہ ایمس میں لاک ڈاؤن کے دوران نشے کے شکار رہے لوگوں میں ہونے والے تبدیلیوں کو لے کر ایک اسٹڈی ہوئی ہے، جسے پبلشنگ کے لئے بھیجا گیا ہے. اگلے دو ہفتے میں رپورٹ کو پبلش ہونے کے بعد اشتراک کیا جائے گا.

عالمی ادارہ صحت کی 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں شراب پینے سے ہر سال 2،60،000 لوگوں کی موت ہوتی ہے. 24 اپریل کو عالمی ادارہ صحت نے لاک ڈاؤن کے دوران شراب کی فروخت پر مکمل طور پابندی عائد کرنے کی ایڈوائزری جاری کی تھی، کیونکہ اس کا خیال تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران منشیات کے عادی لوگوں میں تبدیلی آ سکتا ہے.

دہلی کے سب سے بڑے ذہنی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نمیش دیسائی بتاتے ہیں کہ بھارت میں شراب کو فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ 2008 کے تحت رکھا گیا ہے. ایک اندازے کے مطابق بھارت میں 5 کروڑ 70 لاکھ لوگ شراب کی لت کے شکار ہیں.

ایمس کی 2019 کی ایک تحقیق کے مطابق شراب کی لت اچانک چھوٹ جانے کی وجہ سے مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں.لاک ڈاؤن کے دوران ایسا دیکھنے کو بھی ملا ہے جب کیرالہ میں 9 اور تمل ناڈو میں 6 لوگ نشے کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.