نئی دہلی: آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر نے تہاڑ جیل سے باہر آنے کے ایک دن بعد کہا کہ وہ پہلے کی طرح کام کرتے رہیں گے۔ زبیر نے کہا کہ میں اپنا کام جیسا کرتا تھا ویسا ہی کروں گا کیونکہ عدالت نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو ٹویٹس کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ALT News Muhammad Zubair Commitment
یہ بھی پڑھیں:
اس درمیان زبیر کے خلاف اتر پردیش میں مزید سات ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جسے سپریم کورٹ اترپردیش کے تمام کیسز میں عبوری ضمانت دے دی ہے اور سپریم کورٹ نے زبیر کے خلاف تمام ایف آئی آر دہلی پولیس کو منتقل کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یہ قانون کا ایک طے شدہ اصول ہے کہ گرفتاری کی طاقت کو تحمل کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔ موجودہ کیس میں مختلف عدالتوں میں مسلسل نظربندی اور کارروائیوں کے لامتناہی دور کے تابع ہیں، وہ منطقی نہیں ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سُپریم کورٹ نے زبیر کو ٹویٹ کرنے سے روکنے کے یوپی حکومت کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ 'ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی وکیل کو بحث نہ کرنے کے لیے کہا جائے، کسی شخص کو بولنے کے لیے نہ کہا جائے۔ وہ جو بھی کرے گا، وہ قانون کی نظر میں ذمہ دار ہوگا۔
یہ بھی واضح رہے کہ زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو ٹویٹ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد زبیر کے خلاف اتر پردیش میں کئی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں سے دو ہاتھرس میں جبکہ ایک ایک سیتا پور، لکھیم پور کھیری، مظفر نگر، غازی آباد اور چندولی میں درج ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے زبیر کی عبوری ضمانت منظور کر لی کہ 'گرفتاری کا اختیار بڑے تحمل سے استعمال کیا جائے'۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ زبیر کو اس کی آزادی سے محروم کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا اور ساتھ ہی اتر پردیش پولیس کے ذریعہ قائم کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) کو تحلیل کرنے کا حکم دیا۔
قبل ازیں عدالت نے کہا ہے کہ اب زبیر کے خلاف تمام مقدمات کی جانچ دہلی پولیس کرے گی اور معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں رہے گا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 6 ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے لیے ملزم کو دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کو کہا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ زبیر کو مسلسل جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں، اسے فوری ضمانت دی جائے، عدالت نے کہا کہ انہیں کسی نئی ایف آئی آر میں گرفتار نہ کیا جائے۔