کورونا کے قہر سے بچنے کےلیے ساری دنیا میں لاک ڈاون کا سہارا لیا گیا جبکہ بھارت میں بھی اسے نافذ کیا گیا اور 54 دنوں کے لاک ڈاون کی وجہ سے ملک کی معیشت پر کافی برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2020 بھارت کی معاشی ترقی 1.2 درج ہوگی جبکہ قبل ازیں 2019 میں 4.3 معاشی ترقی درج کی گئی تھی۔
سنٹر فار مانیٹیرنگ دی انڈین اکنامی کے مطابق اپریل 2020 تک بھارت میں 114 ملین ملازمتیں برخواست کردی گئی ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔
ملک میں معاشی مشکلات کے دوران حکومت کی جانب سے بیس لاکھ کروڑ روپئے کے وسیع پیکیج کا اعلان کیا گیا۔
یہ پیکیج بنیادی طور پر بنک نظام میں رقم کی فراہمی، ایم ایس ایم ای سے لیکر اسٹریٹ ہاکرز تک غیرضمانتی قرضوں کی فراہمی اور لوگوں تک زیادہ سے زیادہ نقد رقم فراہم کرتے ہوئے ملک کی معشیت کو سدھارنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دوسری جانب اس پیکیج کے ذریعہ زراعت، صنعت اور کاروباری شعبہ میں اصلاحات لاتے ہوئے بنیادی ڈھانچہ پر توجہ دی جارہی ہے۔
وزیرخزانہ کی جانب سے اعلان کردہ پالیسیوں کا خیرمقدم کیا جانا چاہئے کیونکہ اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔
تاہم معیشت کی بحالی ابھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ معاشی نمو میں کمی اور بیروزگاری میں اضافہ کا سبب معیشت میں سامان اور خدمات کی طلب کا فقدان ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے بیروزگاری میں تشویشناک تک تک اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے برے اثرات چھوٹے کاروباری سے لیکر بڑی صنعتوں اور کارپوریٹس پر بھی پڑے ہیں۔
پیکیج کو زیادہ تر قرضوں کی پیشکش پر مرکوز کیا گیا ہے جبکہ اس میں سبسڈی کے تحت کچھ مدد فراہم کی جائے گی۔