ETV Bharat / state

Welfare Party خواتین ریزرویشن بل محض علامتی بن کر نہ رہ جائے

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا قانون ساز اداروں میں خواتین ریزرویشن بل کا خیر مقدم کرتی ہے لیکن مودی حکومت کی نیت اور وقت کے انتخاب نے اس بل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ویلفیئر پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ اس بل کو زیادہ شمولیاتی بنایا جائے۔

خواتین ریزرویشن بل محض علامتی بن کر نہ رہ جائے
خواتین ریزرویشن بل محض علامتی بن کر نہ رہ جائے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 21, 2023, 9:02 PM IST

نئی دہلی:ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہم اس دستوری (108 ترمیمی بل) 2008 کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لئے ایک تہائی نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ توقع ہے کہ اس سے خواتین کے ساتھ انصاف ہوگا اور انھیں سیاسی طور پر خود اختیاری حاصل ہو گی۔

البتہ انہوں نے بل کے لئے وقت کے تعین پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے اس طرح کا قانون کے لانے کے لئے 10 سال کا طویل انتظار کیا تاہم یہ قانون ایک جملہ بازی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، اس لئے کہ اس کو رو بہ عمل لانے سے پہلے سرکار کو مردم شماری اور ڈی لمیٹیشن کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ مردم شماری کب ہوگی کوئی نہیں جانتا اور ڈی لمیٹیشن کا عمل، 2026 سے پہلے نہیں ہوگا، یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قانون کا کوئی فائدہ 2024 کے انتخاب میں نہیں ہو سکے گا۔

اس قانون میں یہ بھی کہا گیا کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائبس کے لئے پہلے سے ریزرو سیٹوں کی ایک تہائی سیٹیں اب ان طبقات کی خواتین کے لئے مخصوص ہوں گی، تاہم اوبی سی اور اقلیتوں کے لئے اس میں کو ئی گنجائش نہیں رکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:Women Reservation Passed in Lok Sabha خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا میں پاس، بل کے حق میں 454 ووٹ ڈالے گئے

پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر الیاس نے مطالبہ کیا کہ خواتین ریزرویشن بل میں پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی متناسب نمائندگی ہو اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس کا فائدہ صرف اعلیٰ ذات کے طبقات تک محدود ہوکر رہ جائے گا۔ نیز انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو وسعت دے کر راجیہ سبھا اور ودھان پریشد میں بھی خواتین کے لئے نشستیں مخصوص کی جائیں تاکہ قانون ساز اداروں میں خواتین کی نمائندگی مکمل ہو سکے۔

نئی دہلی:ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہم اس دستوری (108 ترمیمی بل) 2008 کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لئے ایک تہائی نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ توقع ہے کہ اس سے خواتین کے ساتھ انصاف ہوگا اور انھیں سیاسی طور پر خود اختیاری حاصل ہو گی۔

البتہ انہوں نے بل کے لئے وقت کے تعین پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے اس طرح کا قانون کے لانے کے لئے 10 سال کا طویل انتظار کیا تاہم یہ قانون ایک جملہ بازی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، اس لئے کہ اس کو رو بہ عمل لانے سے پہلے سرکار کو مردم شماری اور ڈی لمیٹیشن کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ مردم شماری کب ہوگی کوئی نہیں جانتا اور ڈی لمیٹیشن کا عمل، 2026 سے پہلے نہیں ہوگا، یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قانون کا کوئی فائدہ 2024 کے انتخاب میں نہیں ہو سکے گا۔

اس قانون میں یہ بھی کہا گیا کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائبس کے لئے پہلے سے ریزرو سیٹوں کی ایک تہائی سیٹیں اب ان طبقات کی خواتین کے لئے مخصوص ہوں گی، تاہم اوبی سی اور اقلیتوں کے لئے اس میں کو ئی گنجائش نہیں رکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:Women Reservation Passed in Lok Sabha خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا میں پاس، بل کے حق میں 454 ووٹ ڈالے گئے

پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر الیاس نے مطالبہ کیا کہ خواتین ریزرویشن بل میں پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی متناسب نمائندگی ہو اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس کا فائدہ صرف اعلیٰ ذات کے طبقات تک محدود ہوکر رہ جائے گا۔ نیز انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو وسعت دے کر راجیہ سبھا اور ودھان پریشد میں بھی خواتین کے لئے نشستیں مخصوص کی جائیں تاکہ قانون ساز اداروں میں خواتین کی نمائندگی مکمل ہو سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.