دہلی: جہانگیرپوری دورے کے بعد ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے دہلی صدر نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ جہانگیر پوری میں قانون کو طاق پر رکھ کر کارروائی انجام دی گئی۔ انتظامیہ کی تساہلی کی وجہ سے فرقہ وارانہ تشدد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیرپوری میں مسجد کے سامنے سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے 16 اپریل 2022 کو ہنومان جیتنی اور شوبھایاترا کے دوران اشتعال انگیزنعرے لگائے گئے اور پولیس تماشائی بنی رہی۔ مسجد کے سامنے سے یاترائیں نکال کر اور اشتعال انگیز نعرے بازی کرکے ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے علاقہ میں تشدد ہوا، تشدد کے بعد ایک مخصوص طبقے کے نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا جو حیرت انگیز ہے۔Welfare Party of India Reaction of Jahangirpuri Riots
سراج طالب نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد ہونے کے بعد حکومت کے اشارے پر انتظامیہ نے تجاوزات کے نام پر بغیر کوئی نوٹس دیے مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کو مسمار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ منہدم کے وقت سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹے آرڈر آنے کے بعد بھی انتظامیہ نےانہدامی کارروائی جاری رکھا۔
انہوں نے کہا کہ دورہ کے دوران جہانگیر پوری میں جن لوگوں سے بھی ملاقات ہوئی سب نے یہی کہا کہ دہلی حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے علاقہ میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا۔ اس کے بعددہلی پولیس کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کو چن چن کر گرفتار کیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد سے جہانگیر پوری میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔
سراج طالب نے کہا کہ دہلی فسادات کے دو سال سے زیادہ وقت گزرگئے ہیں اور فسادات کے الزامات میں درجنوں مسلم نوجوان جیلوں میں بند ہیں۔ آج تک دہلی پولیس ان کے خلاف ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے، جس کی وجہ سے ان کی رہائی نہیں ہوپارہی ہے۔ اسی طرح سے جہانگیر پوری میں بھی مسلم نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے اب دیکھنا ہے کہ ان نوجوانوں کو کب رہائی ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Condemnation of MCD: جہانگیرپوری میں ایم سی ڈی کارروائی کی مذمت