نئی دہلی: ’’اگر آپ نے کالا کوٹ پہنا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کی زندگی زیادہ قیمتی ہے‘‘۔ یہ اہم تبصرہ سپریم کورٹ نے منگل کے روز 60 سال کی عمر سے پہلے کورونا یا دیگر وجوہات کی وجہ سے فوت ہونے والے وکلاء کے لواحقین کے لیے 5 لاکھ روپے کی ایکس گریشیا سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کیا۔
جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ہیما کوہلی کی ایک ڈویژن بنچ نے ایڈوکیٹ پردیپ کمار یادو کی درخواست خارج کرتے ہوئے ان پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا اور کہا کہ یہ پٹیشن ’مفاد عامہ کی عرضی‘ نہیں بلکہ ’پبلی سٹی انسٹریسٹ لٹیگیشن‘ ہے۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ وکلاء اپنی برادری کو ایکس گریشیا ادائیگی کے لیے پٹیشن دائر کرتے ہیں اور جج اسے کرلیں گے۔
انہوں نے کہا ’’بے شمار لوگ مر جاتے ہیں اور آپ اس سے مستثنیٰ نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ کالا کوٹ پہنے ہوئے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کی زندگی بہت قیمتی ہے‘‘۔
مزید پڑھیں:محبوبہ مفتی کے خلاف ای ڈی کا سمن، دہلی ہائی کورٹ میں سماعت آج
عدالت کے موقف کو سمجھتے ہوئے، درخواست گزار نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی، لیکن جسٹس چندر چوڑ نے اس کی اجازت نہیں دی اور درخواست کو خارج کر دیا، یہ بھی کہا کہ درخواست میں ایک بھی بنیاد متعلقہ نہیں ہے۔ عدالت نے درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ظلم اور ناانصافی کے خلاف آئندہ بھی جدوجہد جاری رہے گی: آصف اقبال تنہا
بنچ نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کورونا کی وجہ سے مرنے والوں کے لواحقین کو امدادی رقم سے متعلق اپنا فیصلہ سنا چکا ہے۔
(یو این آئی)