نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نو منتخب جنرل سکریٹری اور جامعتہ الہدایہ جے پور کے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو مضبوط اور ملک و ملت مفید بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے عائلی مسائل حل کرنے کے مرحلے میں ہم سب کو باہمی اخلاص و احترام اور ایک دوسرے سے معاونت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے جنرل سکریٹری منتخب ہونے کے بعد کہاکہ ہماری کوشش ہوگی کہ تقسیم کار کے اصول پر عمل کرتے ہوئے باہمی اعتماد کے جذبات کو پروان چڑھاتے ہوئے ہم سب بورڈ کے بلند اہداف کی طرف بڑھتے جائیں اور ملک و ملت کو درپیش چیلنج کا حل پیش کریں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ سے مسلمانوں کے جذبات و احسات اور امیدیں وابستہ ہیں۔ہمیں نہ صرف مسلمانوں کی امیدوں پر کھرا اترنا ہے بلکہ اس سمت میں کوشش کرنی ہے کہ مسلمانوں کی وابستگی کیسے مزید مضبوط ہو۔
انہوں نے کہاکہ اندور میں منعقدہ مجلس عاملہ کے خصوصی اجلاس کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ ممتاز عالم دین اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سکریٹری جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا صدر کے طور پر انتخاب عمل میں آیا۔ مولانا کے انتخاب سے ملت اسلامیہ میں اچھا اور مثبت پیغام جائے گا۔
مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں تین نئے سکریٹریز دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم مولانا سید بلال حسنی ندوی، امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، مولانا ڈاکٹر یاسین عثمانی بدایونی کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی برسوں سے ہمارے رفیق، بورڈ کے سکریٹری اور سوشل میڈیا انچارج مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے سکریٹریز سے بورڈ کے کاموں کو تقویت حاصل ہوگی۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے مسلمانوں کی تعلیمی حالت سدھارنے، وظائف مہیا کرانے اور مسلم بچوں کے ترک تعلیم کو روکنے کے لئے سلسلے میں کافی کام کیا تھا جس کے اثرات بھی دیکھنے کو ملے تھے۔انہوں نے مسلمانوں کی بدحالی اور تعلیم کی کمی کے سبب پیدا ہونے والی زبوں حالی کو اعداد و شمارکی روشنی میں حکومت کے ساتھ پیش کیا تھا۔انہوں نے مسلمانوں کی سماجی، معاشی اور سیاسی حالات سے بھی حکومت کو آگاہ کیا تھا اور مسلم بچوں کے لئے اسکالر شپ کی وکالت کی تھی۔ جسے اس وقت کی حکومت نے تسلیم کرلیا تھا۔
مولانا مجددی مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے متعدد اسکول چلارہے ہیں۔ مسلم اور سیکولر افسران مہیا کرنے کے لئے کریسنٹ آئی اے ایس اکیڈمی بھی چلاتے ہیں۔ اسی کے ساتھ مولانا مجددی پلانگ کمیشن کے ذیلی کمیٹی کے رکن رہنے کے دوران اعداد و شمار کی روشنی میں حکومت کو آئینہ دکھایا تھا جسے حکومت نے تسلیم کرتے ہوئے تدارکی اقدامات بھی کئے تھے۔
مزید پڑھیں: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے چیئرمین منتخب
یو این آئی۔