جب کہ نرموہی اکھاڑا نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔اور کہا ہے کہ عدالت نے پچھلے ڈیڑھ سو سال سے جاری ان کی لڑائی کو تسلیم کیا ہے اور انہیں مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کے ذریعے تشکیل دیئے جانے والے ٹرسٹ میں نمائندگی دی ہے اور اس کے لیے وہ عدالت کے ممنون ہیں۔
سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کا فیصلہ آنے کے بعد عدالت کے احاطے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ عدالت کا تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی مستقبل کا لائحہ عمل پرغور کیا جائے گا۔
نرموہی اکھاڑے کے ترجمان کارتک چوپڑا نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے تئیں ممنون ہیں کہ اس نے ان کی جدوجہد کو تسلیم کیااور رام مندر بنانے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے قائم کئے جانے والے ٹرست میں انہیں مناسب نمائندگی دی ہے۔
ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون کمار سنہا نے کہا کہ یہ تاریخی فیصلہ ہے اور سپریم کورٹ نے کثرت میں وحدت کا پیغام دیا ہے۔