ETV Bharat / state

دیواروں پر 'انقلابی پیغامات' کی بہار

author img

By

Published : Jan 15, 2020, 11:30 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی جانب جانے والی سڑک کے کنارے کی دیواروں کو مختلف تصاویر و پینٹنگز سے مزین کیا گیا اور جسے پر امن احتجاج کی علامت کہا جا رہا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی

متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں دیواروں پر رنگوں کی بہار آگئی ہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب جانے والی مولانا محمد علی جوہر روڈ کی دیواروں پر انقلابی پیغامات، تصاویر اور یادگار کو ثبت کیا گیا ہے۔

پر امن احتجاج کا نیا طریقہ، ویڈیو

افراح خان کی ہتھیلیوں پر برش اور پینٹ کے داغ ہیں لیکن یہ داغ ان کے لیے خوبصورت ہیں کیوں کہ وہ رنگوں کا استعمال کر کے نئے انقلاب کے نعرے لکھ رہی ہیں، وہ دیواروں پر ان لوگوں کی تصاویر بنا رہی ہیں جو حکومت و پولیس کی زیادتی کے شکار ہوئے۔

افراح خان نے دیوار پر جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب احمد اور خودکشی پر مجبور ہوئے روہت ویمولا کی تصویر بنائی ہے۔

مرانڈا ہاؤس کی طالبہ سدرہ کے لیے ان دیواروں پر بنی یہ تصویریں ایک نئی تاریخ کا حصہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب سب کچھ ختم ہوجائے گا تو یہ تصویریں آج کے انقلاب کی کہانیاں سنائیں گی۔

جامعہ فائن آرٹ کی طالبہ کلثوم نے ان دیواروں پر اپنا دل رکھ دیا ہے، انہوں نے اپنے آرٹ میں شاہین باغ کی خواتین کا عکس دکھایا ہے، جس میں ہندو اور مسلم سب شامل ہیں، تصویر کے بطن میں فیض احمد فیض کا وہ مشہور نغمہ بھی لکھا ہے جسے آج شہریت ترمیمی قانون کے ہر مظاہرہ میں گنگنایا جارہا ہے، جس کے بول ہیں 'ہم دیکھیں گے'۔

ایک دیگر طالبہ عزا نے بتایا کہ ہم اپنے آرٹ سے وہ باتیں بتانا چاہتے ہیں جو بڑے بڑے جملوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔

متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں دیواروں پر رنگوں کی بہار آگئی ہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب جانے والی مولانا محمد علی جوہر روڈ کی دیواروں پر انقلابی پیغامات، تصاویر اور یادگار کو ثبت کیا گیا ہے۔

پر امن احتجاج کا نیا طریقہ، ویڈیو

افراح خان کی ہتھیلیوں پر برش اور پینٹ کے داغ ہیں لیکن یہ داغ ان کے لیے خوبصورت ہیں کیوں کہ وہ رنگوں کا استعمال کر کے نئے انقلاب کے نعرے لکھ رہی ہیں، وہ دیواروں پر ان لوگوں کی تصاویر بنا رہی ہیں جو حکومت و پولیس کی زیادتی کے شکار ہوئے۔

افراح خان نے دیوار پر جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب احمد اور خودکشی پر مجبور ہوئے روہت ویمولا کی تصویر بنائی ہے۔

مرانڈا ہاؤس کی طالبہ سدرہ کے لیے ان دیواروں پر بنی یہ تصویریں ایک نئی تاریخ کا حصہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب سب کچھ ختم ہوجائے گا تو یہ تصویریں آج کے انقلاب کی کہانیاں سنائیں گی۔

جامعہ فائن آرٹ کی طالبہ کلثوم نے ان دیواروں پر اپنا دل رکھ دیا ہے، انہوں نے اپنے آرٹ میں شاہین باغ کی خواتین کا عکس دکھایا ہے، جس میں ہندو اور مسلم سب شامل ہیں، تصویر کے بطن میں فیض احمد فیض کا وہ مشہور نغمہ بھی لکھا ہے جسے آج شہریت ترمیمی قانون کے ہر مظاہرہ میں گنگنایا جارہا ہے، جس کے بول ہیں 'ہم دیکھیں گے'۔

ایک دیگر طالبہ عزا نے بتایا کہ ہم اپنے آرٹ سے وہ باتیں بتانا چاہتے ہیں جو بڑے بڑے جملوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔

Intro:یہ دیواریں بولتی ہیں

دیواروں پر "انقلابی پیغامات" کی بہار

متنازعہ شہریت قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں دیواروں پر رنگوں کی بہار آگئی ہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طرف جانے والی مولانا علی جوہر روڈ شاہراہ کی دیواروں پر انقلابی پیغامات، تصویریں اور یادگار کو ثبت کیا گیا ہے

افراح خان کی ہتھیلیوں پر برش اور پینٹ کے داغ ہیں، لیکن یہ داغ ان کے لیے خوبصورت ہے کیونکہ وہ رنگوں کا استعمال کر کے نئے انقلاب کے نعرے لکھ رہی ہیں، وہ دیواروں پر ان لوگوں کا عکس اتار رہی ہیں جو ریاست کی زیادتی کے شکار ہوئے۔
افراح خان نے دیوار پر جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب احمد اور خودکشی پر مجبور ہوئے روہت ویمولا کی تصویر بنائی ہے۔
مرانڈا ہاوس کی طالبہ سدرہ کے لئے ان دیواروں پر بنی یہ تصویریں ایک نئی تاریخ کا حصہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب سب کچھ ختم ہوجائے گا تو یہ تصویریں آج کے انقلاب کی کہانیاں سنائیں گی۔

جامعہ فائن آرٹ کی طالبہ کلثوم نے ان دیواروں ہر اپنا دل رکھ دیا ہے، انہیں نے اپنے آرٹ میں شاہین باغ کی خواتین کا عکس دکھایا ہے، جس میں ہندو اور مسلم سب شامل ہیں، تصویر کے بطن میں فیض احمد فیض کا وہ مشہور نغمہ بھی لکھا ہے جسے آج شہریت قانون کے ہر مظاہرہ میں گنگنایا جارہا ہے، ہم دیکھیں گے۔

عزا نے بتایا کہ ہم اپنے آرٹ سے وہ بتانا چاہتے ہیں جو بڑے بڑے جملوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔



Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.