جنوب مشرقی دہلی کے تغلق آباد اور اس کے اردگرد کے کئی علاقوں میں بدھ کی شام کو تشدد بھڑک گیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ تشدد وہاں سنت روی داس مندر کو توڑے جانے کے خلاف بھڑکا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے زبردست توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کی۔ تشدد پر قابو پانے کے لئے پولیس نے کئی جگہ پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج بھی کیا اور تشدد کے دوران کئی پولس والے بھی زخمی بھی ہوگئے ۔
پولیس نے بھیم آرمی سمیت کئی تنظیموں کے کارکنان کو گرفتار کیا جس میں بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد عرف راون بھی شامل ہیں ۔
واضح رہے یہ مظاہرے جنوبی دہلی میں سنت روی داس کے مندر کو عدالت کے احکام پر ڈی ڈی اے کے ذریعہ توڑے جانے کے خلاف ہوئے ہیں۔
جنوب مشرقی دہلی کے ڈی سی پی چنمے بسوال نے تصدیق کی کہ مظاہرین کے ساتھ بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھیم آرمی کے سربراہ سمیت دیگر تنظیموں کے 70 افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس تشدد میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق کل کے پر تشدد مظاہرے میں سو سے زیادہ گاڑیوں کو مظاہرین نے اپنے غصہ کا نشانہ بنایا۔ ان گاڑیوں میں زیادہ تر پولیس کی گاڑیاں شامل تھیں ۔ مظاہرین نے کئی موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی۔ پولس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔