ETV Bharat / state

'رام مندر کی تعمیر کی حمایت کرنے والی کانگریس پہلی پارٹی تھی' - jugalbandi the bjp before modi

ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا کام شروع ہوگیا ہے، مختلف سیاسی جماعتیں اس بات کا دعویٰ کر رہی ہیں کہ انھوں نے رام مندر کی تعمیر کی پہل کی تھی۔

'ایودھیا رام مندر کی تعمیر کی حمایت کرنے والی کانگریس پہلی پارٹی تھی'
'ایودھیا رام مندر کی تعمیر کی حمایت کرنے والی کانگریس پہلی پارٹی تھی'
author img

By

Published : Dec 2, 2020, 9:20 PM IST

اس قسم کا دعویٰ کرنے میں بھارت کی دو سیاسی جماعتیں پیش پیش ہیں، ایک بھارتیہ جنتا پارٹی اور دوسری کانگریس پارٹی۔

ان دنوں بازار میں ایک نئی کتاب ''جُگل بندی: دی بی جے پی بیفور مودی '' نے دعوی کیا ہے کہ کانگریس پارٹی نے 1990 کے دہائی میں اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی تحریک کی حمایت کی تھی۔

اس کتاب میں لکھا گیا ہے کہ کانگریس نے 1983 میں اترپردیش کے مظفر نگر میں منعقدہ ہندو کانفرنس میں ایودھیا تحریک کی 'حوصلہ افزائی' کی تھی۔

اس کانفرنس میں داو دیال کھنہ نے خود کو 20 ویں صدی میں تلسی دار کا اوتار کہا تھا۔

اس کتاب کے مصنفت ونئے سیتاپتی ہیں۔ انھوں نے اپنی نئی کتاب میں دعوی کیا ہے کہ کانگریس پہلی سیاسی جماعت تھی جس نے 1983 میں اتر پردیش کے مظفر نگر شہر میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے زیر اہتمام ہندو کانفرنس میں ایودھیا تحریک کی 'حوصلہ افزائی' کی تھی ۔

اس کانفرنس میں کانگریس کے دو سابق وزراء داؤ دیال کھنہ اور گلزاری لال نندا موجود تھے۔

کھنہ اتر پردیش میں وزیر رہ چکے تھے ، جب کہ کانگریس کے ممتاز رہنماؤں میں سے ایک ، نندا ، ملک کے تین پہلے وزرائے اعظم - جواہر لال نہرو ، لال بہادر شاستری اور اندرا گاندھی کی کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں۔

سنہ 1964 میں نہرو کی موت اور 1966 میں شاستری کی موت کے بعد ، نندا دو بار قائم مقام وزیراعظم بنے تھے۔

سیتاپتی نے کتاب میں دعوی کیا ہے کہ ایودھیا تحریک کی حوصلہ افزائی کرنے والی کانگریس پہلی پارٹی تھی۔ یہاں تک کہ (لال کرشن) اڈوانی نے ایودھیا تحریک کے لئے کانگریس کی ابتدائی حمایت کو قبول کیا۔ اس دوران ، بی جے پی اس سے دور رہی تھی۔

سیتاپتی نے سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی سوانح حیات 'ہاف شیر' بھی لکھی ہے۔

یہ کتاب پن گوئن بکس نے شائع کی ہے۔

صاحبِ کتاب نے لکھا ہے کہ یہ کھنہ ہی تھے، جس نے شمالی بھارت کی تین مساجد کے بارے میں کہا تھا کہ یہ مساجد مندروں کو توڑ کر تعمیر کرائی گئی تھیں۔

اشوکا یونیورسٹی میں درس دینے والے سیتاپتی نے دعوی کیا ، 'جن مندروں کا تذکرہ کھنہ نے کیا ہے وہ مختلف دیوتاؤں کے رہے ہوں گے۔

انھوں نے لکھا کہ متھرا ، کرشن کی جائے پیدائش ، کاشی شیو کا پیدائشی مقام اور رام کی جائے پیدائش ایودھیا ہے۔

کتاب کے مطابق کھنہ نے مطالبہ کیا تھا کہ مساجد کو مسمار کرنے کے بعد مندروں کی تعمیر نو کی جائے۔

ذاتی دستاویزات، پارٹی دستاویزات، اخبارات اور 200 سے زیادہ انٹرویوز پر مبنی کتاب آر ایس ایس ، جن سنگھ کی کہانی ہے-

یہ جن سنگھ پارٹی ہے جو بعد کے دنوں میں بی جے پی بن گئی ۔اور اس کے بانی قائدین ​​اٹل بہاری واجپئی اور ایل کے اڈوانی کا نام شامل ہے۔

ان کے آگے کی کڑی موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ہیں، جن کا بھارتیہ سیاست میں ایک اہم مقام ہے۔

اس کتاب میں کانگریس کے رہنما کا بیان بھی شامل ہے اور کہا گیا ہے کہ انہوں نے یہ افواہیں سنی ہیں کہ اندرا گاندھی 1983 میں بابری مسجد کے تالے کو پوجا کے لئے کھولنے کا ارادہ کر رہی تھیں۔

تاہم کانگریس کے اس رہنما نے کتاب میں اپنے نام کا ذکر کرنے سے انکار کردیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد کے تالے یکم فروری 1986 کو پوجا کے لئے کھولے گئے تھے ، جو اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے فیصلے پر لیا گیا تھا۔

سیتاپتی نے اپنی کتاب میں راجیو گاندھی کو ایودھیا تحریک کی حمایت کرنے والے پہلے سینئر رہنما کے طور پر بیان کیا ہے۔

اس قسم کا دعویٰ کرنے میں بھارت کی دو سیاسی جماعتیں پیش پیش ہیں، ایک بھارتیہ جنتا پارٹی اور دوسری کانگریس پارٹی۔

ان دنوں بازار میں ایک نئی کتاب ''جُگل بندی: دی بی جے پی بیفور مودی '' نے دعوی کیا ہے کہ کانگریس پارٹی نے 1990 کے دہائی میں اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی تحریک کی حمایت کی تھی۔

اس کتاب میں لکھا گیا ہے کہ کانگریس نے 1983 میں اترپردیش کے مظفر نگر میں منعقدہ ہندو کانفرنس میں ایودھیا تحریک کی 'حوصلہ افزائی' کی تھی۔

اس کانفرنس میں داو دیال کھنہ نے خود کو 20 ویں صدی میں تلسی دار کا اوتار کہا تھا۔

اس کتاب کے مصنفت ونئے سیتاپتی ہیں۔ انھوں نے اپنی نئی کتاب میں دعوی کیا ہے کہ کانگریس پہلی سیاسی جماعت تھی جس نے 1983 میں اتر پردیش کے مظفر نگر شہر میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے زیر اہتمام ہندو کانفرنس میں ایودھیا تحریک کی 'حوصلہ افزائی' کی تھی ۔

اس کانفرنس میں کانگریس کے دو سابق وزراء داؤ دیال کھنہ اور گلزاری لال نندا موجود تھے۔

کھنہ اتر پردیش میں وزیر رہ چکے تھے ، جب کہ کانگریس کے ممتاز رہنماؤں میں سے ایک ، نندا ، ملک کے تین پہلے وزرائے اعظم - جواہر لال نہرو ، لال بہادر شاستری اور اندرا گاندھی کی کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں۔

سنہ 1964 میں نہرو کی موت اور 1966 میں شاستری کی موت کے بعد ، نندا دو بار قائم مقام وزیراعظم بنے تھے۔

سیتاپتی نے کتاب میں دعوی کیا ہے کہ ایودھیا تحریک کی حوصلہ افزائی کرنے والی کانگریس پہلی پارٹی تھی۔ یہاں تک کہ (لال کرشن) اڈوانی نے ایودھیا تحریک کے لئے کانگریس کی ابتدائی حمایت کو قبول کیا۔ اس دوران ، بی جے پی اس سے دور رہی تھی۔

سیتاپتی نے سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی سوانح حیات 'ہاف شیر' بھی لکھی ہے۔

یہ کتاب پن گوئن بکس نے شائع کی ہے۔

صاحبِ کتاب نے لکھا ہے کہ یہ کھنہ ہی تھے، جس نے شمالی بھارت کی تین مساجد کے بارے میں کہا تھا کہ یہ مساجد مندروں کو توڑ کر تعمیر کرائی گئی تھیں۔

اشوکا یونیورسٹی میں درس دینے والے سیتاپتی نے دعوی کیا ، 'جن مندروں کا تذکرہ کھنہ نے کیا ہے وہ مختلف دیوتاؤں کے رہے ہوں گے۔

انھوں نے لکھا کہ متھرا ، کرشن کی جائے پیدائش ، کاشی شیو کا پیدائشی مقام اور رام کی جائے پیدائش ایودھیا ہے۔

کتاب کے مطابق کھنہ نے مطالبہ کیا تھا کہ مساجد کو مسمار کرنے کے بعد مندروں کی تعمیر نو کی جائے۔

ذاتی دستاویزات، پارٹی دستاویزات، اخبارات اور 200 سے زیادہ انٹرویوز پر مبنی کتاب آر ایس ایس ، جن سنگھ کی کہانی ہے-

یہ جن سنگھ پارٹی ہے جو بعد کے دنوں میں بی جے پی بن گئی ۔اور اس کے بانی قائدین ​​اٹل بہاری واجپئی اور ایل کے اڈوانی کا نام شامل ہے۔

ان کے آگے کی کڑی موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ہیں، جن کا بھارتیہ سیاست میں ایک اہم مقام ہے۔

اس کتاب میں کانگریس کے رہنما کا بیان بھی شامل ہے اور کہا گیا ہے کہ انہوں نے یہ افواہیں سنی ہیں کہ اندرا گاندھی 1983 میں بابری مسجد کے تالے کو پوجا کے لئے کھولنے کا ارادہ کر رہی تھیں۔

تاہم کانگریس کے اس رہنما نے کتاب میں اپنے نام کا ذکر کرنے سے انکار کردیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد کے تالے یکم فروری 1986 کو پوجا کے لئے کھولے گئے تھے ، جو اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے فیصلے پر لیا گیا تھا۔

سیتاپتی نے اپنی کتاب میں راجیو گاندھی کو ایودھیا تحریک کی حمایت کرنے والے پہلے سینئر رہنما کے طور پر بیان کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.