پولیس کے مطابق گرفتار شدگان کی شناخت مفتی قاضی جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں جنوبی دہلی میں واقع جامعہ نگر کے رہائشی ہیں۔
پولیس کا مبینہ طور پر کہنا ہے کہ یہ لوگ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو مسلمان بناتے تھے اور اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کا مذہب تبدیل کروا چکے ہیں۔
اتر پردیش پولیس کا مبینہ طور پر کہنا ہے کہ یہ لوگ خاص طور پر بہروں، بچوں اور خواتین میں اسلام کی دعوت دیتے ہیں اور ان کے ہاتھ پر اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد مذہب تبدیل کر چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق نوئیڈا میں گونگے اور بہروں کی اسکول کے ایک درجن سے زائد بچے بھی اس میں شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ لوگ مبینہ طور سے لکھنؤ کی کسی مسلم آرگنائزیشن سے وابستہ ہیں۔ محمد عمر گوتم ولد دھن راج سنگھ گوتم نے سال 1970میں اسلام قبول کیا تھا۔ اس کے بعد وہ دہلی چلے گئے اور تبلیغ کے کام سے وابستہ ہوئے جہاں ان کی ملاقات مولانا جہانگیر سے ہوئی۔
بتایا گیا ہے کہ ریاست کے نئے انسداد تبادلہ قانون کے تحت گومتی نگر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں اسلامی دعوت مرکز کے چیئرمین کا نام بھی بتایا گیا ہے۔
اترپردیش کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ بیرون ملک سے ان لوگوں کی مالی اعانت کی جارہی ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'دونوں کو تفتیش کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ہمیں غیر ملکی مالی اعانت کے دستاویزات اور دیگر اہم ثبوت ملے ہیں۔
اے ڈی جی نے یہ بھی بتایا کہ 'کانپور کے علاقے کلیان پور میں رہنے والے ایک جوڑے کے بہرے اور گونگے بیٹے کا مذہب تبدیل کروا کے جنوبی بھارت روانہ کردیا گیا ہے۔ ایسے ہزاروں کیس سامنے آچکے ہیں۔