استاد اقبال احمد خان حضرت امیر خسرو کے قائم کیے ہوئے دہلی گھرانے کے خلیفہ تھے، انہیں بچپن سے ہی موسیقی میں دلچسپی تھی جب وہ 6 برس کے ہوئے تبھی انہوں نے پہلی پرفارمنس دی۔
انہیں سنہ 1981 میں دہلی گھرانے کے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا گیا اور ان کی دستار بندی کی رسم عمل میں آئی۔ اس گھرانے کے دیگر استادانِ فن اور خاص طور پر استاد بندو خاں، استاد امراؤ بندو خاں، استاد اقبال بندو خاں نے جو فن خود گایا بجایا، وہی اپنے شاگردوں کو بھی سکھایا۔
انہی کی وجہ سے کلاسیکی موسیقی اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقوں میں پہنچی اور مقبول و مروّ ج ہوئی اور یوں عوام کے ذوق و شوق میں اضافہ ہوا۔ اس گھرانے نے خیال کی گائیکی کو سب سے زیادہ فروغ دیا اور ساتھ ہی چلترنگ، قول، نقش، گل، قوالی اور خصوصی طور پر ترانہ کی گائیکی کو بے حد فروغ دیا۔
مزید پڑھیں:
دیہی علاقوں میں بیداری مہم
تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ فنِ موسیقی میں دہلی گھرانہ سب سے قدیم اور مستند گھرانہ ہے۔ اس گھرانے کی ابتداء جیسے کہ میں نے پہلے عرض کیا، حضرت امیر خسرو نے اپنے پیر بھائی جناب میاں حسن کی معاونت سے 1295ء اور 1328ء کے دوران کی۔ انہوں نے خیال کی گائیکی کو فروغ دیا اور مروج کیا۔