ETV Bharat / state

دہلی میں 31واں ڈرامافیسٹول اختتام پذیر - اردو اکادمی کے وائس چیئرمین

اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام سری رام سینٹر،منڈی ہاو¿س میںمنعقد 31ویں سالانہ ڈرامافیسٹول کاکامیاب اختتام ہوگیا۔فیسٹول کے آخری روزاستقبالیہ خطاب کرتے ہوئے اردو اکادمی کے وائس چیئرمین اورمعروف وممتازشاعرپروفیسرشہپررسول نے کہاکہ پوری انسانی زندگی بنیادی طورپرڈراماہے۔

دہلی میں 31واں ڈرامافیسٹول اختتام پذیر
دہلی میں 31واں ڈرامافیسٹول اختتام پذیر
author img

By

Published : Nov 30, 2019, 11:46 PM IST

اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام سری رام سینٹر،منڈی ہاو¿س میںمنعقد 31ویں سالانہ ڈرامافیسٹول کاکامیاب اختتام ہوگیا۔فیسٹول کے آخری روزاستقبالیہ خطاب کرتے ہوئے اردو اکادمی کے وائس چیئرمین اورمعروف وممتازشاعرپروفیسرشہپررسول نے کہاکہ پوری انسانی زندگی بنیادی طورپرڈراماہے۔ہم سب ڈرامے کے کردارہیں ۔ہم اپنااپناکرداراداکرکے پردہ¿ غیب میں چلے جاتے ہیں ۔عام لوگ زندگی کی ان تلخیوں کومحسوس نہیں کرپاتے ،جسے ڈرمانگاراوردیگرمصنفین محسوس کرتے ہیں ۔ڈرامانگارعصری حسیت کاعکاس ہوتاہے ۔آخری روز اکبر قادری کا تحریر کردہ ڈراما” بے درد دوا خانہ “ اسٹیج کیا گیا۔ بے درد دوا خانہ سماجی نا ہمواےوں پر تحرےر کردہ اےک طنزےہ ڈراما ہے جہاں ہر کوئی اپنی تہذےب و ثقافت پر فخر کرتا ہے اور اسے دوسروں سے بر تر تصور کرتا ہے۔ یہ ڈراما اےک حکیم کی کہانی ہے جو محلے میں ایک نئے ڈاکٹر کی آمد سے پےدا شدہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔محلے کے تمام حکےم مل کر ڈاکٹر کے خلاف متحد ہونے کا فیصلہ کرتے ہےں اور پھر یہ ڈراما دوسرے مختلف کرداروں کو متعارف کراتے ہوئے پُرلطف انداز میں آگے بڑھتا ہے۔ بالآخر ےہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ ہر اےک تہذےب و ثقافت کی اپنی انفرادیت اور خوبی ہوا کرتی ہے۔اس مزاحیہ ڈرامے کوپیش کرنے والے تمام فن کاروں نے پوری محنت سے اپنااپناکرداراداکیا۔ اس ڈرامے کو نوجوان ہدایت کار فہد خان نے بڑی خوبصورتی سے اسٹیج کیا اور ناظرین ڈرامے سے محظوظ ہوئے۔
28نومبر کو پروفیسرصادق کاتحریرکردہ ڈراما’اس شکل سے گزری غالب ‘ اسٹیج کیا گیا جس کی ہدایت کاری پرتیبھاسنگھ نے کی۔ڈرامااس شکل سے گزری غالب میں بنیادی طورپرغالب کی زندگی کے اس حصے کوپیش کیا گیاہے،جومقروض زندگی ہے اورغالب قرض کی ادائیگی کے لیے پریشان ہیں ۔اس لیے غالب کبھی فیروزپورجھرکاتوکبھی ریاست اودھ اورکبھی بنارس اورکلکتے کاسفرکرتے ہیں ۔ دوسری جانب ان کے بھائی یوسف جنون کی حالت میں دہلی میں قیام پذیرہیں ۔اس لیے غالب دوران سفرخوش گوارزندگی نہیں گزارپاتے ۔ڈرامے میں غالب کی زندگی کونغمے اورموسیقی سے خوبصورت اندازمیں سجایاگیا تھا ۔ڈرامے میں خالص ہندوستانی موسیقی کے ساتھ خالص ہندوستانی رقص کابھی اہتمام کیاگیا ۔تقریباسوادوگھنٹے کے اس ڈرامے میں غالب کے عہدکوپیش کرنے کی کوشش کی گئی۔اس میں غالب کے ملاقاتیوں اوران کی اہلیہ کوبھی پیش کیاگیا ۔ڈرامے میں قومی یکجہتی کے استحکام کے بھی بہت سے عناصرپیش کیے گئے ہیں ، جو غالب کی زندگی سے متعلق ہیں اورغالب کی اس زندگی کے حالات ان کے خطوط کے ذریعہ حاصل کیے گئے ہیں ۔
ڈرامے کے اختتام پراردواکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسرشہپررسول ،اردواکادمی کے گورننگ کونسل کے اراکین فریدالحق وارثی اورفرحان بیگ ،شیرازحسن عثمانی اورڈاکٹروسیم راشدنے ڈراماکی ہدایت کارپرتیبھاسنگھ اور فہدخان کوگلدستہ پیش کیا۔

اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام سری رام سینٹر،منڈی ہاو¿س میںمنعقد 31ویں سالانہ ڈرامافیسٹول کاکامیاب اختتام ہوگیا۔فیسٹول کے آخری روزاستقبالیہ خطاب کرتے ہوئے اردو اکادمی کے وائس چیئرمین اورمعروف وممتازشاعرپروفیسرشہپررسول نے کہاکہ پوری انسانی زندگی بنیادی طورپرڈراماہے۔ہم سب ڈرامے کے کردارہیں ۔ہم اپنااپناکرداراداکرکے پردہ¿ غیب میں چلے جاتے ہیں ۔عام لوگ زندگی کی ان تلخیوں کومحسوس نہیں کرپاتے ،جسے ڈرمانگاراوردیگرمصنفین محسوس کرتے ہیں ۔ڈرامانگارعصری حسیت کاعکاس ہوتاہے ۔آخری روز اکبر قادری کا تحریر کردہ ڈراما” بے درد دوا خانہ “ اسٹیج کیا گیا۔ بے درد دوا خانہ سماجی نا ہمواےوں پر تحرےر کردہ اےک طنزےہ ڈراما ہے جہاں ہر کوئی اپنی تہذےب و ثقافت پر فخر کرتا ہے اور اسے دوسروں سے بر تر تصور کرتا ہے۔ یہ ڈراما اےک حکیم کی کہانی ہے جو محلے میں ایک نئے ڈاکٹر کی آمد سے پےدا شدہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔محلے کے تمام حکےم مل کر ڈاکٹر کے خلاف متحد ہونے کا فیصلہ کرتے ہےں اور پھر یہ ڈراما دوسرے مختلف کرداروں کو متعارف کراتے ہوئے پُرلطف انداز میں آگے بڑھتا ہے۔ بالآخر ےہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ ہر اےک تہذےب و ثقافت کی اپنی انفرادیت اور خوبی ہوا کرتی ہے۔اس مزاحیہ ڈرامے کوپیش کرنے والے تمام فن کاروں نے پوری محنت سے اپنااپناکرداراداکیا۔ اس ڈرامے کو نوجوان ہدایت کار فہد خان نے بڑی خوبصورتی سے اسٹیج کیا اور ناظرین ڈرامے سے محظوظ ہوئے۔
28نومبر کو پروفیسرصادق کاتحریرکردہ ڈراما’اس شکل سے گزری غالب ‘ اسٹیج کیا گیا جس کی ہدایت کاری پرتیبھاسنگھ نے کی۔ڈرامااس شکل سے گزری غالب میں بنیادی طورپرغالب کی زندگی کے اس حصے کوپیش کیا گیاہے،جومقروض زندگی ہے اورغالب قرض کی ادائیگی کے لیے پریشان ہیں ۔اس لیے غالب کبھی فیروزپورجھرکاتوکبھی ریاست اودھ اورکبھی بنارس اورکلکتے کاسفرکرتے ہیں ۔ دوسری جانب ان کے بھائی یوسف جنون کی حالت میں دہلی میں قیام پذیرہیں ۔اس لیے غالب دوران سفرخوش گوارزندگی نہیں گزارپاتے ۔ڈرامے میں غالب کی زندگی کونغمے اورموسیقی سے خوبصورت اندازمیں سجایاگیا تھا ۔ڈرامے میں خالص ہندوستانی موسیقی کے ساتھ خالص ہندوستانی رقص کابھی اہتمام کیاگیا ۔تقریباسوادوگھنٹے کے اس ڈرامے میں غالب کے عہدکوپیش کرنے کی کوشش کی گئی۔اس میں غالب کے ملاقاتیوں اوران کی اہلیہ کوبھی پیش کیاگیا ۔ڈرامے میں قومی یکجہتی کے استحکام کے بھی بہت سے عناصرپیش کیے گئے ہیں ، جو غالب کی زندگی سے متعلق ہیں اورغالب کی اس زندگی کے حالات ان کے خطوط کے ذریعہ حاصل کیے گئے ہیں ۔
ڈرامے کے اختتام پراردواکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسرشہپررسول ،اردواکادمی کے گورننگ کونسل کے اراکین فریدالحق وارثی اورفرحان بیگ ،شیرازحسن عثمانی اورڈاکٹروسیم راشدنے ڈراماکی ہدایت کارپرتیبھاسنگھ اور فہدخان کوگلدستہ پیش کیا۔

Intro: 31واں ڈرامافیسٹول اختتام پذیر
نئی دہلی:
اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام سری رام سینٹر،منڈی ہاو¿س میںمنعقد 31ویں سالانہ ڈرامافیسٹول کاکامیاب اختتام ہوگیا۔فیسٹول کے آخری روزاستقبالیہ خطاب کرتے ہوئے اردو اکادمی کے وائس چیئرمین اورمعروف وممتازشاعرپروفیسرشہپررسول نے کہاکہ پوری انسانی زندگی بنیادی طورپرڈراماہے۔ہم سب ڈرامے کے کردارہیں ۔ہم اپنااپناکرداراداکرکے پردہ¿ غیب میں چلے جاتے ہیں ۔عام لوگ زندگی کی ان تلخیوں کومحسوس نہیں کرپاتے ،جسے ڈرمانگاراوردیگرمصنفین محسوس کرتے ہیں ۔ڈرامانگارعصری حسیت کاعکاس ہوتاہے ۔آخری روز اکبر قادری کا تحریر کردہ ڈراما” بے درد دوا خانہ “ اسٹیج کیا گیا۔ بے درد دوا خانہ سماجی نا ہمواےوں پر تحرےر کردہ اےک طنزےہ ڈراما ہے جہاں ہر کوئی اپنی تہذےب و ثقافت پر فخر کرتا ہے اور اسے دوسروں سے بر تر تصور کرتا ہے۔ یہ ڈراما اےک حکیم کی کہانی ہے جو محلے میں ایک نئے ڈاکٹر کی آمد سے پےدا شدہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔محلے کے تمام حکےم مل کر ڈاکٹر کے خلاف متحد ہونے کا فیصلہ کرتے ہےں اور پھر یہ ڈراما دوسرے مختلف کرداروں کو متعارف کراتے ہوئے پُرلطف انداز میں آگے بڑھتا ہے۔ بالآخر ےہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ ہر اےک تہذےب و ثقافت کی اپنی انفرادیت اور خوبی ہوا کرتی ہے۔اس مزاحیہ ڈرامے کوپیش کرنے والے تمام فن کاروں نے پوری محنت سے اپنااپناکرداراداکیا۔ اس ڈرامے کو نوجوان ہدایت کار فہد خان نے بڑی خوبصورتی سے اسٹیج کیا اور ناظرین ڈرامے سے محظوظ ہوئے۔
28نومبر کو پروفیسرصادق کاتحریرکردہ ڈراما’اس شکل سے گزری غالب ‘ اسٹیج کیا گیا جس کی ہدایت کاری پرتیبھاسنگھ نے کی۔ڈرامااس شکل سے گزری غالب میں بنیادی طورپرغالب کی زندگی کے اس حصے کوپیش کیا گیاہے،جومقروض زندگی ہے اورغالب قرض کی ادائیگی کے لیے پریشان ہیں ۔اس لیے غالب کبھی فیروزپورجھرکاتوکبھی ریاست اودھ اورکبھی بنارس اورکلکتے کاسفرکرتے ہیں ۔ دوسری جانب ان کے بھائی یوسف جنون کی حالت میں دہلی میں قیام پذیرہیں ۔اس لیے غالب دوران سفرخوش گوارزندگی نہیں گزارپاتے ۔ڈرامے میں غالب کی زندگی کونغمے اورموسیقی سے خوبصورت اندازمیں سجایاگیا تھا ۔ڈرامے میں خالص ہندوستانی موسیقی کے ساتھ خالص ہندوستانی رقص کابھی اہتمام کیاگیا ۔تقریباسوادوگھنٹے کے اس ڈرامے میں غالب کے عہدکوپیش کرنے کی کوشش کی گئی۔اس میں غالب کے ملاقاتیوں اوران کی اہلیہ کوبھی پیش کیاگیا ۔ڈرامے میں قومی یکجہتی کے استحکام کے بھی بہت سے عناصرپیش کیے گئے ہیں ، جو غالب کی زندگی سے متعلق ہیں اورغالب کی اس زندگی کے حالات ان کے خطوط کے ذریعہ حاصل کیے گئے ہیں ۔
ڈرامے کے اختتام پراردواکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسرشہپررسول ،اردواکادمی کے گورننگ کونسل کے اراکین فریدالحق وارثی اورفرحان بیگ ،شیرازحسن عثمانی اورڈاکٹروسیم راشدنے ڈراماکی ہدایت کارپرتیبھاسنگھ اور فہدخان کوگلدستہ پیش کیا۔

تصاویر:
1۔         ڈراما بے درد دوا خانہ کا ایک منظر
2۔         ڈراما بے درد دوا خانہ کے اداکار وں کاگروپ فوٹو
3۔         ڈراما اس شکل سے گزری غالب کا ایک منظر
4۔         ڈراما اس شکل سے گزری غالب کے اداکاروں کا گروپ فوٹو
5۔         ڈرامے کے ناظرین کا منظر

Body:@Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.